افغانستان نے یہ پابندی لیبیا میں امریکی سفیر کی ہلاکت کے بعد عائد کی ہے۔ فوٹو اے پی

کابل: افغان حکومت نے لو گوں اسلام نے ملک میں پہلی بار ویڈیوویب سائٹ یو ٹیوب پر پابندی لگا دی۔

حکومت نے یہ پابندی لوگوں کو اسلام مخالف فلم دیکھنے سے روکنے کے لیے لگائی ہے جس کی وجہ سے لیبیا میں ہونے والے فسادات میں امریکی سفارت کار اور تین اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

وزارت مواصلات کے آفیشل اجمل نے اے ایف پی کو بتایا کہ وزارت اطلاعات اور ثقافت کی جانب سے موصول شدہ ہدایات کے بعد وزارت مواصلات نے تمام سروس فراہم کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ یوٹیوب کو بلاک کردیں۔

انہوں نے کہا کہ یوٹیوب کو اس وقت تک بلاک رکھا جائے گا جب تک اس پر سے ہتک آمیز فلم کے مواد کو نہیں ہٹایا جاتا۔

افغانستان کے صدارتی ترجمان نے اس سے قبل اس فلم کی مذمت کرتے ہوئے اسے توہین آمیز قرار دیا تھا اور اسے نشر نہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس مووی کو متنازع امریکی پادری ٹیری جان نے فروغ دیا ہے۔

یاد رہے کہ ٹیری جان وہی پادری ہیں جنہوںنے قرآن مجید کے نسخے جلانے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ گراؤنڈ زیرو پر مسجد کی تعمیر کی مخالفت بھی کی تھی۔

وزارت مواصلات کے آفیشل نے کہا ہے کہ اگر ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب اس متنازع فلم کے تمام لنک اور فلم کے ٹریلر کو بلاک کر دیتی ہے تو ہم یوٹیوب پر سے پابندی اٹھا لیں گے۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ عوام میں اس بات کے اعلان سے ایک گھنٹہ قبل وہ یوٹیوب تک پہنچنے کی سہولت سے محروم ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال افغانستان میں ایک فوجی کیمپ میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن نذر آتش کیے جانے کے بعد فسادات میں تقریباً چالیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق لیبیا میں امریکی سفارتکار کے قتل کے بعد اس متنازع فلم کے بنانے والے روپوش ہوگئے ہیں۔

فلمساز سیم بیکائل نے نامعلوم مقام سے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی فلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ عراق اور افغانستان میں جاری جنگ میں پہلے ہی بہت سی جانیں اور پیسے کا نقصان اٹھا چکا ہے اور ہم دراصل نظریاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں