پولیس کے مطابق ریموٹ کنٹرول بم سے مسافرکوچ کو نشانہ بنایا گیا جس میں تیرہ افراد زخمی بھی ہوئے۔ فائل فوٹو

پشاور:  زیریں یا لوئردیر میں دہشتگردی کی کارروائی میں پندرہ افراد جان بحق اور تیرہ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے سات کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث پشاور منتقل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، لوئر دیر کی تحصیل جنڈول کاعلاقہ بنڑھ آج صبح خوفناک دھماکے سے لرزاٹھا۔ جس کی گونج دور دور تک سنی گئی۔

لمحوں بعد ہی معلوم ہوا کہ دہشتگردوں نے جنڈول سے منڈاجانے والی مسافر کوچ کو بم سے اڑادیا ہے۔ کوچ میں تیس سے پینتیس مسافر سوار تھے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے۔

پولیس کے مطابق دھماکا ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا جسے سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا۔

ڈی پی او محمداقبال نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ابتدائی طور پر دس ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

جبکہ ڈی سی او دیر نے دھماکے میں پندرہ افراد کے جاں بحق اور تیرہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

ڈی سی او کے مطابق زخمیوں میں سے سات کی حالت تشویشناک ہے جنہیں پشاور منتقل کیاجارہاہے جبکہ دیگر زخمیوں کودیرکے ڈی ایچ کیو اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع کاکنٹرول سنبھال کرشواہد جمع کرنے شروع کردیئے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ امیرحیدر ہوتی نے بم دھماکے کی مذمت کی اور لواحقین کیلئے معاوضے کا بھی اعلان کیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad jehangir Sep 16, 2012 08:24am
دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا بیرسٹر مسعود کوثرکہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ کبھی نہیں رہی اور شمالی وزیرستان اغواکاروں کا گڑھ ہے۔گورنر ہاﺅس پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت پوری دنیا کا امن قبائلی علاقوں میں امن سے وابستہ ہے۔ پاکستان میں ہونے والے ۸۰ فیصد دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے وزیرستان سے ملتے ہیں۔ طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائین بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خود کش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے یہ دہشت گرد ،عورتوں کو بھیڑ بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔ بچوں اور بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔طالبان انسان کہلانے کے بھی مستحق نہ ہیں۔ انتہاء پسندي اور خود کش حملے پاکستان کو غير مستحکم کرنيکي گھناؤني سازشوں کا تسلسل ہيں اور جو عناصر دين اسلام کو بدنام کرنے اور پاکستان کو غير مستحکم کرنے کيلئے بے گناہ شہريوں کو خاک و خون ميں نہلا رہے ہيں وہ انسانيت کے دشمن ہيں۔ بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھاہے ۔اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار ڈال دیں جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔ اگر ریاست مسلح عسکریت پسندوں کو اس بات کی اجازت دے دے کہ وہ درندگی کے ساتھ عوام پر اپنی خواہش مسلط کریں تو ایسی ریاست اپنی خودمختاری قائم نہیں رکھ سکتی .صلح جوئی کی پالیسی نے ملک کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے جس کی قیمت ہم انسانی جانوں کی زیاں نیز معاشرے اور معیشت پر اس کے برےاثرات کی شکل میں ادا کر چکے ہیں - جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲) دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے اور یہ لوگ جماعت سے باہر ہیں۔ ہمیں ان سب کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ یہ بزدل قاتل اور ٹھگ ہیں اور بزدلوں کی طرح نہتے معصوم لوگوں پر اور مسجدوں میں نمازیوں پر آ گ اور بارود برساتے ہیں اور مسجدوں کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ اس طرح یہ پاکستان کے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ آج دہشت گردی، شدت پسندی اور فرقہ واریت نے قومی سلامتی کیلئے خطرہ پیدا کردیا ہے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔ …………………………………………………… اقبال جہانگیر کا تازہ ترین بلاگ : پارہ چنارخودکش دہماکہ http://www.awazepakistan.wordpress.com