فلسطینی مظاہرین القاعدہ کا پرچم اُٹھائے امریکی کی متنازعہ فلم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اے ایف پی تصویر

دبئی: القاعدہ نے مغرب اور عرب دنیا میں امریکی تنصیبات اور اہداف پر تازہ حملوں کی دھمکی دی ہے اور دوسری جانب واشنگٹن نے سوڈان اورتیونس سے اپنا غیرضروری اسٹاف واپس بلالیا ہے۔

عرب جزیرہ نما میں القاعدہ یعنی اے کیو اے پی نے افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکی سفارتی مشنز پر حملوں کا عندیہ دیا ہے اور مغربی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں پر زوردیا ہے کہ وہ امریکی مفادات پر حملے کریں۔

اسلام کی توہین پر مبنی فلم کی اشاعت کے بعد امریکی سفارتخانوں پر حملوں کے بعد غیرضروری اسٹاف کو بلانے کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت نے اپنے شہریوں کیلئے سفری ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلاوجہ سفر سے گریز کریں۔

جمعہ کو ہونے والے مظاہروں کے بعد امریکہ نے سوڈان کو خرطوم میں امریکی سفارتخانوں کی حفاظت کیلئے خصوصی فوجیں بھیجنے کی درخواست کی تھی جس پرسوڈان نے انکار کردیا تھا۔

ایک امریکی فلمساز کی جانب سے اسلام پر توہین آمیز فلم بنانے اور اس کی تشہیر کرنے کے بعد مسلم ممالک کے شہروں میں امریکی سفارتخانوں، اسکولوں اور کھانے پینے کے مراکز پر حملے کئے جارہے ہیں۔

امریکی تفتیشی افسران نے مبینہ طور پر اس کم بجٹ والی فلم کے خالق شخس سے تفتیش بھی کی ہےؕ

وفاقی اداروں نے نکولا بیسلے نکولا نامی شخص سے لاس اینجلس میں پوچھ گچھ کی ہے اور اس پر بینک فراڈ کےالزامات کا جائزہ بھی لیا ہے۔

اس فلم پر شدید ترین ردِ عمل اسوقت سامنے آیا جب لیبیا میں امریکی سفارتخانے پر حملے میں ایک سفارتکار کرس اسٹیونز اپنے تین امریکی ساتھیوں سمیت کو ہلاک کردیا گیا۔ اس حملے میں شدت پسندوں نے سفارتخانے پر راکٹ بھی فائر کئے تھے۔

القاعدہ کی ذیلی یمنی شاخ، اے کیو اے پی نے اگرچہ لیبیا کے مشرقی شہر میں ہونے والے اس حملے کی براہِ راست ذمے داری قبول نہیں کی تھی لیکن کہا تھا کہ القاعدہ کے نائب سربراہ شیخ ابو یحییٰ اللبی کی ڈرون حملے میں ہلاکت نے  لیبیا  کے بیٹوں میں آزادی کے ہیرو عمرالمختارجیسا جذبہ پھونک دیا ہے جس نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرنازیبا حملے کا بدلہ لیا تھا۔

اسی تنظیم کی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح عرب سرزمین سے امریکی غاصبوں کو نکال باہر کیا جائے گا۔ اورمغرب میں بسنے والے مسلمانوں پر یہ لازم ہے کہ وہ امریکی مفادات پر حملے کریں۔

افغانستان پر طالبان نے ہلمند میں امریکہ کے مضبوط و محفوظ فضائی اڈے پر حملہ کرکے دو امریکی مرینز کو ہلاک کردیا تھا۔ اسی مقام پر برطانوی شہزادے ہیری بھی موجود تھے اور طالبان نے اس حملے کو امریکی فلم کا ردِ عمل قرار دیا تھا۔

اس حملے میں ایئربیس پر موجود طیاروں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

اسی طرح لبنان، تیونس، سوڈان اور یمن میں شدید مظاہروں میں اب تک گیارہ افراد مارے جاچکے ہیں۔

امریکی وزیرِ دفاع لیون پینیٹا نے کہا تھا کہ واشنگٹن تشدد سے نمٹنے کیئے اپنی افواج تعینات کررہا ہے۔

پینیٹا نے فارن پالیسی میگزین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان مواقع کیلئے تیار رہنا چاہئے جب یہ مظاہرے قابو سے باہر ہوجائیں۔

امریکہ نے انسدادِ دہشتگردی کیلئے فوجیوں پر مشتمل دو یونٹ لیبیا اور یمن میں تعینات کردئیے ہیں جبکہ شمالی افریقہ کے ساحل پر دو جنگی بحری جہاز بھی لنگرانداز ہیں۔

سوڈان کے وزیرِ خارجہ علی کرتی نے خرطوم میں امریکی سفارتخانے کی حفاظت کیلئے امریکی افواج کی پیشکش مسترد کردی تھی۔

امریکی صدر براک اوبامہ نے امریکی عوام سے کہا ہے کہ وہ امریکہ مخالف پرتشدد مظاہروں کے مناظر دیکھ کر دلبرداشتہ نہ ہوں اور امریکی جس آزادی کی جن اقدارکو اہم مانتا ہے انہیں ضرور لاگو کیا جائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

افشاں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ Sep 19, 2012 12:08pm
دنيا بھر کے لوگوں پر واضح ہونا چاہیے کہ حکومت امريکہ کا اس ويڈيو سے کوئ تعلق نہيں ہے اور ہم اس ميں ديے گۓ پيغام اور اس کے مواد کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہيں۔ امريکہ کی مذہبی رواداری سے وابستگی ہماری قوم کے آغاز کے زمانہ سے ہے۔ ہمارے ملک ميں تمام مذاہب کے پيروکار بستے ہيں بشمول لاکھوں مسلمانوں کے اور ہم اہل مذہب کی انتہائ قدر کرتے ہيں۔ ہمارے ليے، بالخصوص ميرے ليے يہ ويڈيو نفرت انگيز اور قابل مذمت ہے۔ يہ انتہائ سنکی پن سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ جس کا مقصد اعلی وارفع مذہب کی تحقير کرنا اور اشتعال اور تشدد پر اکسانا ہے۔ افشاں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ [email protected] www.state.gov http://www.facebook.com/USDOTUrdu https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu