اسلام آباد: وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر۔— اے پی

اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ کھولنے کے حوالے سے سوئس حکام کو خط لکھنے کے لیے حکومت کو پچیس ستمبر تک کی مہلت دی ہے۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے مزید ایک ماہ کی مہلت فراہم کرنے کی درخواست رد کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو  دو اکتوبر تک معاملہ نمٹانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعظم  آج این آر او عمل درآمد کیس میں جسٹس آٓصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر وزیر اعظم  نے عدالت کو مطلع کیا کہ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کو این آر او پر سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کا خط واپس لینے کا کہہ دیا گیا ہے۔

انہوں نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خط لکھنے کے حوالے سے ان پر دباؤ ہے اور سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اس مسئلہ کوحل ہوجانا چاہیئے، عدالت تعاون کرے تاکہ معاملے کو سلجھایا جا سکے۔

انہوں نے عدالت سے حاضری کے لیے استثنیٰ کی بھی درخواست کی جسے قبول کرلیا گیا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ مشاورت کا وقت ختم ہو گیا ہے اور اب خط لکھنا ہے۔

وزیر اعظم کی جانب سے خط کی تیاری کے لیے وقت مانگنے پر عدالت نے انہیں پچیس ستمبر تک خط تیار کرنے کی مہلت دیتے ہوئے اس حوالے سے چار ہدایات دیں۔

پہلی ہدایت یہ کہ خط لکھنے کے اختیارات کسی کو تحریری طور پر دیے جائیں گے۔دوسری ہدایت یہ ہے کہ خط لکھا جائے گا، جس کے لیے عدالت کی تسلی لازمی ہوگی۔ تیسری ہدایت خط بھجوانے کے متعلق ہے کہ خط پہنچانے والا کون ہوگا جبکہ چوتھی ہدایت یہ ہے کہ خط پہنچانے کے بعد عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم آج دوسری مرتبہ سخت سیکورٹی میں متعلقہ کیس میں سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

اس موقع پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، نوید قمر،فردوس عاشق اعوان، چوہدری شجاعت،گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ اور فاروق ستار سمیت اتحادی جماعتوں کے قائدین بھی ان کے ہمراہ تھے۔

سپریم کورٹ میں صرف خصوصی پاسزرکھنے والے افراد کو داخلےکی اجازت تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں