سندھ اسمبلی۔ فائل فوٹو

کراچی: ایوان میں مخالف ارکانِ اسمبلی کے شور شرابے میں حکومت نے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس دو ہزار بارہ کثرتِ رائے سے منظور کرالیا ہے۔

صوبے کے بلدیاتی نظام کے لیے گزشتہ ماہ جاری آرڈیننس کی اسمبلی سے منظوری پر پیپلز پارٹی کی سندھ اسمبلی میں سب سے بڑی اتحادی جماعت، متحدہ قومی موومنٹ نے خیر مقدم کیا اور کہا کہ  ہر حال میں سندھ کے حقوق کے تحفظ کیا جائے گا۔

اس کے برعکس نئے بلدیاتی نظام کی مخالفت کرنے والے ارکانِ اسمبلی نے ایک بار پھر پورے صوبے کے لیے یکساں بلدیاتی  نظام کا مطالبہ دہرایا ہے۔

گزشتہ ماہ جاری کیے گئے آرڈیننس کو سندھ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیے جانے پر سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پیر کو ہڑتال کی کال دی گئی تھی، جس کی وجہ سے کراچی کے مضافاتی علاقوں میں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔

ہڑتال کی کال قوم پرست جماعتوں کے اتحاد سندھ بچاؤ کمیٹی نے دی تھی۔ کال پر آج سندھ کے دیگرعلاقوں کے علاوہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں بھی جزوی ہڑتال رہی۔

کاروباری مراکز، پیٹرول پمپس اور ٹرانسپورٹ بھی جزوی طور پر معطل رہی۔ مسلم لیگ نون سمیت مختلف جماعتوں نے ہڑتال کی حمایت کی تھی۔

علاوہ ازیں، بلدیاتی نظام کے مخالفوں کی طرف سے ہڑتال کی کال کے باعث ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر، کراچی کے ریڈ زون میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے، جس کے باعث شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر رہی۔ ریڈ زون کو کئی مقامات پر کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا تھا۔

دریں اثنا، پیر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر نثار کھوڑو کی زیرِ صدارت پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔

اجلاس شروع ہوتے ہی مسلم لیگ فنکشنل کی رکن نصرت سحرعباسی نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ایوان سے ایسا کوئی قانون منظور نہ ہونے دیں جو سندھ دشمنی پر مبنی ہو۔

جیسے ہی اسپیکر نے اسمبلی ایجنڈا پر موجود آرڈیننس سے متعلق ایوان کو آگاہ کیا تو ناراض اتحادی جماعتوں نے سخت نعرے بازی شروع کردی اورایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔

ایوان میں سخت بدنظمی کے باعث صوبائی وزیرِ قانون ایاز سومرو کو اسپیکر کی ہدایت پر متبادل مائیک فراہم کیا گیا۔ جس کے بعد انہوں نے تیزی سے سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس پڑھتے ہوئے ایوان سے اس کی شق وار منظوری لینا شروع کردی۔

 اس موقع پرآرڈیننس کے باعث حکومت کا ساتھ چھوڑنے والی جماعتوں کے ارکان نے سخت نعرے بازی کی۔

ارکان اسمبلی کے شدید شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے باوجود سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس دو ہزار بارہ اور سندھ سول سرونٹ رولز آرڈیننس دو ہزار بارہ ایوان سے متفقہ طور پر منظور کرا لیا گیا ۔

دوسری طرف، جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، سندھ حکومت سے علیحدہ ہونے والے ارکان اسمبلی اپوزیشن بینچزالاٹ نہ کیے جانے پر احتجاجاً اسپیکر کے سامنے فرش پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔

بلدیاتی آرڈیننس کے معاملے پر فنکشنل لیگ، نیشنل پیلز پارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی نے گزشتہ ماہ سندھ کی  مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

حکومتی اتحاد میں شامل ہونے سے قبل فنکشنل لیگ حزبِ اختلاف کا حصہ تھی۔ سندھ اسمبلی میں اس کے رکن جام مدد علی اپوزیشن لیڈر تھے۔ آج بھی وہ ایوان میں حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے والے  ارکان کی نمائندگی کررہے تھے

جام مدد علی پہلے ہی اعلان کرچکے تھے کہ اگر حکومت سے علیحدگی اور وزارتوں سے استعفی دینے کے بعد، اسمبلی اجلاس میں ان کے ارکان کو اپوزیشن بنچیں الاٹ نہ ہوئیں تو وہ فرش پر بیٹھ کر کارروائی میں حصہ لیں گے۔

واضح رہے کہ وزارتوں سے مستعفی اورحکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے والے وزرا اور مشیروں نے اپوزیشن بنچیں الاٹ کرنے کی درخواست دی تھی۔

دوسری طرف اسپیکر سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ جام مدد علی اوران کے ساتھی وزیر تھے اور اُن کے دیے گئے استعفے اب تک منظور نہیں ہوئے۔ اس لیے قواعد کے تحت وہ بدستور وزیراورحکومت کا حصہ ہیں۔ استعفے منظور ہونے تک اپوزیشن بنچیں الاٹ نہیں کی جاسکتیں۔

قواعد کے تحت صوبائی وزارت سے علیحدگی اختیار کرنے والے وزرا اپنے استعفے گورنر کو بھیجتے ہیں۔ وہی انہیں منظور کرنے یا نہ کرنے کے مجاز ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں