ہسپتال میں زیر علاج بچہ- فائل فوٹو

کراچی: جب کہ سینئر ڈاکٹر ابھی تک 'برین ایٹنگ امیبا' یا نیگلیریا فاؤلیری' کے بارے میں کوئی پیش رفت نہیں کر پائے ہیں، اس انفیکشن سے دو مزید لوگ ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

صحت کے حکام نے نجی ہسپتال میں مزید دو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور اب اس انفیکشن سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد مئی کے مہینے سے دس ہوگئی ہے۔

اس 'برین ایٹنگ امیبا' سے گلبرگ میں رہنے والا نو مہینے کا بچہ بھی تیس ستمبر کو ہلاک ہوا۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت ڈاکٹروں کو اب کتابوں اور بین الاقوامی ریسرچ سے نکل کر مقامی رائے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

صوبائی محکمہ صحت کے ڈینگی نگرانی سیل نے اتوار کے روز دو کیسوں کی تفصیلات جاری کردیں ہیں۔

بفر زون کے بیالیس سالہ رہائشی کو تئیس آگست کو ضیاء الدین ہسپتال میں بخار، قے اور غنودگی کی شکایت کی وجہ سے داخل کیا گیا اور چھبیس اگست کو اس انفیکشن سے ہلاک ہوگئے۔

ایک چھوٹا بچہ بھی حبیب میڈیکل سینٹر میں ستائیس ستمبر کو لایا گیا اور جو تیس ستمبر کو اس انفیکشن کی نظر ہوگیا۔ دونوں مریض سوئمنگ نہیں کرتے تھے۔

واضح رہے کہ یہ ڈاکٹروں میں یہ خیال پایا جارہا تھا کہ انفیکشن سوئمنگ کرنے کی وجہ سے ہورہا ہے اور اس انفیکشن کا جنم کلورین کے نامناسب انتظامات کی وجہ مانا جارہا تھا۔

اس انفیکشن سے متاثر ہونے والے زیادہ تر کم عمر افراد ہیں۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ انفیکشن سے ہلاک ہونے والے مریض سوئمنگ نہیں کرتے تھے۔

دریں اثناء اس انفیکشن کا شکار ہونے والے مریضوں کی عمر چار سال سے انچاس سال کے درمیان ہے۔

سینیئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ انفیکشن اس لیئے خطرناک ہے کیوں کہ اس کے علامات جیسے بخار، پیٹ میں درد، سر درد، اور قے کو کسی عام بیماری سے ملایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی خدمت پیغام طبی اور طبی سائنس کے ماہرین کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار کیا جائے تاکہ شہریوں کو اس انفیکشن سے خبردار کیا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

faisal abbasi Oct 10, 2012 05:19am
aap kay akhbar main jo urdu likhi hoti hai aisa lgta hai kay arbi likhi hui hai lihaza isko main smjhta hoo kay thek kia jaye.