اسلام آباد میں واقع سپریم کورٹ کی عمارت —فائل تصویر

اسلام آباد: سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے اصغر خان کیس کی سماعت کل تک  ملتوی کر دی گئی ہے، سیکریٹری ایوان صدر نے عدالت میں جواب داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ستمبر 2008 سے ایوان صدر میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کر رہا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ اصغر خان کیس درخواست کی سما عت کی۔

سماعت کے آغاز پر سیکریٹری ایوان صدر ملک آصف نے عدالت کو بتایا کہ  ستمبر 2008 سے ایوان صدر میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کر رہا۔  اس پر جسٹس خلجی عارف حیسن نے سیکرٹری ایوان صدر  سے پوچھا کہ کیا ستمبر دوھزار آٹھ سے پہلے کوئی سیاسی سیل تھا؟۔

سیکریٹری ایوان صدر نے  کہا کہ میرے علم میں نہیں تاہم ہو سکتا ہے کوئی الیکشن انفارمیشن سیل ماضی میں کام کررہا ہو لیکن جب سے صدر آصف علی زرداری ایوان صدر میں آئے ہیں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کر رہا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماضی میں آئی جے آئی کی حمایت صدر کے حلف کی نفی تھی، ایوان صدر میں بیٹھے شخص کو کسی سیاسی گروپ کی حمایت نہیں کرنی چاہیے، آئین کے تحت صدر ریاست کا سربراہ ھو تا ھے کسی سیاسی پارٹی کا نہیں۔

رقوم کی تقسیم کے اھم  کردار بریگیڈیئر ریٹائرڈ حامد سعید علالت کے باعث پیش نہ  ھو سکے، عدالت نے انہیں دوبارہ نوٹس جاری کرتے ھوئے کل طلب کر لیا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کے رابطہ کرنے پر انہوں نے کل عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی۔

وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ ایک ٹی وی شو میں اصغر پر الزامات لگے ہیں جس پر چیف جسٹس نے اکرم شیخ کو بتایا کہ کہ ٹی وی پر ہمارے خلاف بھی باتیں ھوتی ہیں اس پر نہیں جاتے۔ اصغر خان 1965 کی جنگ کے ھیرو ہیں اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔

وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ اسد درانی نے 8 مارچ 2012 کو عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، بیان حلفی کے مطابق انہوں نے 6 کروڑ روپے اندرونی انٹیلی جنس اور انتخابی اخراجات کے لیے استعمال کیے، 8 کروڑ روپے بیرونی انٹیلی جنس کے لیے آئی ایس آئی کے کراچی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں