کراچی میں بدامنی کے پیش نظر شہر کی اہم شاہراہ پر رینجرز کے اہلکار موجود ہیں۔ فائل فوٹو آن لائن

کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ایک گھنٹے کے دوران سات افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد شہر قائد میں آج ہلاک کیے گئے افراد کی تعداد پندرہ ہو گئی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں  کشیدگی کے بعد کاروبار بھی بند ہو گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق گلشن اقبال بلاک ٹو میں نامعلوم افراد نے چائے کے ہوٹل پر فائرنگ کردی جس سے عبدالخالق،عمران،شمس الرحمان اور عبداللہ سمیت پانچ افراد ہلاک  اور دو زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔

حادثہ سنی مکتبہ فکر کے دیوبندی مدرسے کے سامنے پیش آیا جہاں طالبعلم سامنے چائے پینے کیلیے جمع ہوئے تھے، مذکورہ مدرسے میں 18 سے 22 کی عمر کے درمیان طالبعلم زیر تعلیم ہیں۔

ایک سینئر پولیس آفیشل شاہد حیات نے اے ایف پی کو بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد خصوصاً مذکورہ مدرسے کے طالبعلموں کو نشانہ بنانے کے بعد فرار ہو گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حادثہ جاری فرقہ وارانہ اور سیاسی ٹارگٹ کلنگ کی لہر کا حصہ ہے جس میں رواں سال کم از کم گیارہ سو سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔

ایک اور پولیس آفیشل محمد حفیظ نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ خصوصاً اسی مدرسے کے طالبعلموں کو یوں نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب نارتھ ناظم آباد میں سیفی کالج کے قریب شرپسندوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں تین افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہلاک ہونے والوں کی لاشیں عباسی اسپتال لائی گئیں۔

بعدازاں بفرزون میں کار پر فائرنگ سے توقیق جبکہ کھوکھراپار میں فائرنگ سے سلیم ہلاک ہوگیا، سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر کے قریب فائرنگ سے نوجوان چل بسا۔

اس سے قبل کورنگی چھ نمبر پر نامعلوم افراد نے ایک دکان پر فائرنگ کر دی جس سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ قبل ازیں کورنگی کے ہی علاقے جمعہ گوٹھ میں فائرنگ سے قوم پرست جماعت کا کارکن چل بسا۔

دریں اثنا کراچی کے علاقے پاک کالونی میں ریکسر پل کے قریب نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے صادق، بابر، منور اور شاہد ہلاک ہو گئے۔

واقعے کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں اور لاشوں کو سول اسپتال منتقل کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں