File picture shows Afghanistan's Intelligence Chief Khalid speaking to the media in the Arghandab district of Kandahar province
افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی کے سربراہ اسد اللہ خالد۔—رائٹرز

کابل: صدر حامد کرزئی نے الزام لگایا ہے کہ افغان انٹیلی جنس کے سربراہ اسد اللہ خالد پرحملہ کی منصوبہ بندی پاکستان کے شہر کوئٹہ میں کی گئی۔

نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی(این ڈی ایس) کے سربراہ خالد پر جمعرات کو کابل کے  وسطی علاقے تائیمان میں خود کش حملہ کیا گیا تھا۔

حملے کے بعد گزشتہ روز خالد کو بگرام میں امریکی فوجی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس سے بات چیت میں کرزئی نے پاکستان پر براہ راست الزام لگانے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر اسلام آباد سے بات کریں گے۔

افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن کرزئی کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند کابل کے وسط میں اس طرح کی کارروائی نہیں کر سکتے۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ 'بظاہر دوسرے حملوں کی طرح اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے لیکن اپنے جسم کے اندر بارودی مواد چھپا کر اس طرح کی پیچیدہ کارروائی ان کی نہیں ہو سکتی'۔

' یہ انتہائی مہارت سے کیا گیا حملہ ہے۔۔۔۔ طالبان ایسا نہیں کر سکتے ، اس کے پیچھے کوئی بڑا اور منظم ہاتھ ملوث ہے'۔

افغان صدر نے کہا کہ وہ یہ معاملہ ترکی میں پاکستانی حکام سے ملاقات کے دوران اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت ہمیں اس حوالے سے درست معلومات دینے کے علاوہ سنجیدگی سے تعاون کرے گی تاکہ ہمارے خدشات ختم ہو سکیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں