افغانستان کے صدر حامد کرزئی۔ فائل فوٹو اے پی۔

اسلام آباد: پاکستانی دفتر خارجہ نےافغان صدر حامد کرزئی کیجانب سے انٹیلی جنس چیف اسداللہ خالد پرحملے کی منصوبہ بندی کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

ہفتہ کے روز دفتر خارجہ ایک ترجمان نے افغان صدر کی جانب سے لگائے گئے الزام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو الزامات کی بجائے اپنی سیکورٹی کوتاہیوں کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

اس سے قبل، صدر حامد کرزئی نے الزام لگایا تھا کہ افغان انٹیلی جنس کے سربراہ اسد اللہ خالد پرحملہ کی منصوبہ بندی پاکستان کے شہر کوئٹہ میں کی گئی۔

ایک پریس کانفرنس سے بات چیت میں کرزئی نے پاکستان پر براہ راست الزام لگانے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر اسلام آباد سے بات کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان اس مجرمانہ حرکت کی تحقیقات پر تعاون کیلیے تیار ہے۔ تاہم اس قسم کی الزام تراشی مناسب نہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بہتر ہوتا اگر افغان حکومت الزام تراشی سے پہلے  پاکستان سے معلومات کا تبادلہ کرلیتی۔

نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی(این ڈی ایس) کے سربراہ خالد پر جمعرات کو کابل کے  وسطی علاقے تائیمان میں خود کش حملہ کیا گیا تھا۔

افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن کرزئی کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند کابل کے وسط میں اس طرح کی کارروائی نہیں کر سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں