اتوار کی صبح پاک فوج کے جوان پشاور میں باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب موجود ہیں۔ واضح رہے رات کو دہشگردی کی کارروائی میں ملوث مزید پانچ دہشتگردوں کی پولیس سے چھڑپیں ہوئی ہیں۔ فائل تصویر اے ایف پی
اتوار کی صبح پاک فوج کے جوان پشاور میں باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب موجود ہیں۔ واضح رہے رات کو دہشگردی کی کارروائی میں ملوث مزید پانچ دہشتگردوں کی پولیس سے چھڑپیں ہوئی ہیں۔ فائل تصویر اے ایف پی

پشاور: پشاور کے علاقے پاوا کئی میں پولیس اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشتگرد ہلاک ہوگئے جبکہ دو دہشتگردوں نے فرار کا راستہ نہ ملنے پر خود کو اڑا لیا۔

اس آپریشن میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔

سی سی پی او پشاور، امتیاز الطاف کے مطابق دہشتگردوں کیخلاف آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔

ان کے مطابق دو دہشتگرد حلیے سے ازبک دکھائی دیتے ہیں ۔۔آپریشن مکمل ہونے کے بعد میڈیا کو انہوں نے بتایاکہ پاؤکہ کے علاقے سے دو مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق دیشت گردوں نے گھر میں مورچہ بند ہوکر پولیس پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کے بعد پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئ۔

ڈان نیوز کے مطابق دہشتگردوں نے ایک گھر میں موجود مکین کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔

پولیس کمانڈوز اور ریپڈ فورس کے اہلکاروں کے علاوہ پاک فوج کے دستوں نے بھی کارروائی میں حصہ لیا اور سرچ آپریشن مکمل کیا۔

عسکری ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے پانچوں دہشت گرد ازبک تھے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد جدید اسلحے سے لیس تھے۔

خیبر پختونخواہ  کے وزیرِ اطلاعات، میاں افتخار کے مطابق اس واقعے کا تسلسل رات کو ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے سے ہے۔   یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے رات کے وقت پشاور ائیرپورٹ پر حملہ کیا تھا اور سیکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی کے بعد وہاں سے فرار ہوگئے تھے۔

ڈان نیوز سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ ایرپورٹ حملے میں دس دہشتگرد شامل تھے جن میں سے پانچ فرارہونے کی کوشش میں پاؤکئی میں داخل ہوئےاور ایک زیرتعمیرعمارت میں پناہ لے لی تھی۔

میاں افتخار کے مطابق پولیس کی سخت نفری کی وجہ سے دہشتگرد فرار نہ ہوسکے اور ایئرپورٹ کے قریب ہی ایک گھر میں پناہ لی تھی۔

ایک عینی شاہد  نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ مکان میں پانچ دہشت گرد موجود تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammad Jehangir Dec 16, 2012 12:27pm
قرآنی آیات، احادیث نبوی اور آئمہ کرام کے استدلال کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ بے گناہ و معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اور ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدون پر حملے کرنا اور نمازیون کو شہید کرنا ، سراسر اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے کسی بھی عذر، بہانے یا وجہ سے ایسے عمل کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا۔مزیدبرآں کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے۔ اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ طالبان کے اعمال اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں اور یہ وہ گروہ ہیں جو دائرہ اسلام سے اپنی غیر اسلامی حرکات کی وجہ سے خارج متصور ہونگے۔ انتہاء پسندي اور خود کش حملے پاکستان کو غير مستحکم کرنيکي گھناؤني سازشوں کا تسلسل ہيں اور جو عناصر دين اسلام کو بدنام کرنے اور پاکستان کو غير مستحکم کرنے کيلئے بے گناہ شہريوں کو خاک و خون ميں نہلا رہے ہيں وہ انسانيت کے دشمن ہيں. .................................................................................. اقبال جہانگیر کا تازہ ترین بلاگ : طالبان کی جلسوں پر حملوں کی دہمکی http://www.awazepakistan.wordpress.com