السٹریشن -- صابر نذر --.
السٹریشن -- صابر نذر --.

پچھلے دنوں دو بڑی شخصیات میں سے ڈاکٹر عبداسلام کی تاریخ وفات خاموشی سے گزر گئی اور دلیپ کمار کی سالگرہ پاکستان میں منائی گئی۔

اس کے بعد ہم نے سقوط دھاکہ کا دن منایا جبکہ بنگلہ دیش نے یوم آزادی منایا۔ دلیپ کمار کا جنم دن پشاور میں منایا گیا اور اخباروں میں ان کے بارے میں مضامین چھپے۔ جن کو چار لوگوں نے پسند کیا اور تین لوگوں کی بھاری تعداد نے ٹویٹ کیا۔ ان دو حضرات میں سے ایک نے ازخود جلاوطنی اختیار کی جبکہ  دوسرے نے ہندوستان میں رہنا پسند کیا۔ ہم بہت فخر کرتے ہیں کہ پاکستان نے بڑے نامور فنکار پیدا کیے لیکن ہمیں اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب وہ اپنے فن کا لوہا ہمارے ملک سے باہر منوالیتے ہیں۔

مسلمان اداکار، مصور، شاعر، ساینسدان، موسیقار، لکھاری، ہندوستان میں کامیاب ہیں۔ دلیپ کمار، بالی وڈ خان اداکار، ایم ایف حسین، رضا، غلام رسول، کیفی عظمی، ساحر لدھیانوی، اے آر رحمان، رفیح، مہدی حسن، شاکر حسین، محبوب خان اور سابق صدر عبدالکلام ہندوستان میں مسلمانوں کے تمام شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا ثبوت ہیں۔ مسلمان ثقافتی، فنی اور سائنسی میدانوں میں ترقی کرتے ہیں جب وہ کسی ملک میں اقلیت ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کے فنی جوہر مسلمان اکثریتی ملکوں سے باہر کھلتے اور پھلتے ہیں۔

پاکستان بننےسے پہلے لاہور ہندوستان کا ثقافتی دارالخلافہ کہلاتا تھا۔ کامیاب اداکار، ہدایتکار، شاعر، فنکار لاہور میں اکٹَھے ہوتے تھے۔ اداکار پران، منٹو اور نور جہاں نے اپنے کیریر کا اغاز لاہور سے کیا۔ لاہور ان سرگرمیوں کا مرکز اس لیے بنا کہ یہ مسلمان اکثریتی شہر نہیں تھا۔ یہ مسلمانوں، عیسایوں، سکھوں، اور ہندوں کے علاوہ اینگلو انڈین، احمدیوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کا شہر تھا۔

السٹریشن -- صابر نذر --.
السٹریشن -- صابر نذر --.

اس مختلف مذاہب اورقوموں کے اس مخلوت شہر نے برداشت اور بھای چارے کی فضا پیدا کی۔ ہم لارڈ میکالے کی نظم تعلیم اور انڈین پینل کوڈ کو تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں لیکن انگریزی نظام تعلیم ایک سیکولر نظام تعلیم تھا جو آجکل کے ہمارے نظام کی طرع نظریاتی طلباء اور ایک شناخت پیدا کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا۔

لاہور کا یہی تاثر اب تک ہندوستان میں قایم ہے۔ یہ لاہور ہی تھا جہاں امرتا شیر گل اور عبدالرحمان چغتائی رہتے تھے اور ان کی اپس میں خاندانی دوستی تھی۔ بقول صفدر میر کے ایک طرف امرتا شیر گل اہنے فن کے لیے مواد ہندوستان کے دیہاتی لوگوں میں ڈھونڈ رہی تھی تو چغتائی اپنے فن کے سوتے سنٹرل ایشیا کے منیچر میں ڈھونڈ رہے تھے۔ اقبال اور فیض برطانوی دور میں پیدا ہوے لیکن دونوں کو مذہبی ملاوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک پاکستان بننے سے پہلے فوت ھوگئے اور فیض کو جیل جانا پڑا اور جلاوطنی اختیار کرنا پڑی۔ یہاں تک کہ مذہبی دانشور ابولاعلی مودودی بھی انگریز دور کی پیداوار تھے۔ اگر اج انہوں نے 'خلافت اور ملوکیت' لکھی ہوتی تو انھیں بھی اپنے شاگرد جاوید احمد غامدی کی طرع جلاوطنی اختیار کرنا پڑتی۔

السٹریشن -- صابر نذر --.
السٹریشن -- صابر نذر --.

پاکستان میں شریعت نہ کہ ثقافت کو مسلمان ملک کی شناخت سمجھا جاتا ہے۔ ثقافت کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جو مسلمانوں کی شناخت کو مختلف ثقافتوں میں تبدیل کردیتی ہے۔ مختلف ثقافتوں کو ختم کرکے شریعت کی بنیاد پر ایک شناخت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کالےحجاب کو تمام ثقافتی پردوں مثلا دوپٹے، چادر، اور سکارف پر ترجیح اسی لیے دی جاتی ہے۔

السٹریشن -- صابر نذر --.
السٹریشن -- صابر نذر --.

پاکستان کے قیام کے بعد ہم نے مزہب کی بنیاد پر ایک مسلم تشخص بنانے کے لیے تمام مختلف ثقافتوں اور تشخص کو دبانا شروع کر دیا۔ ہم نے  ایک تشخص بنگالیوں پر بھی ٹھونسنا شروع کیا جہاں کہ ٹیگور اور زین العابدین جیسے لوگ پیدا ہوے تھے۔ اس کا نتیجہ پاکستان کے مشرقی حصے کی علیحدگی کی شکل میں ہوا۔ ضیا دور میں باقی ثقافتی ورثے، فلم، ڈانس، میوزک، تصویرکشی پر پابندی لگنی شروع ہوئی جو کہ اب بسنت، صوفیا کرام کے مزاروں پر حملے، عیسائیوں اور احمدیوں پر حملوں نے پاکستان سے ثقافت کو تقریبا ختم کر دیا۔ ہندوستان میں بے جے پی  ہندوتوا کے تشخص کے نعرے پر اقتدار میں آئ جس کے بعد انڈین پکاسو ایم ایف حسین پر مقدمے درج ہوے اور بالاخر جلاوطن ہوکر انگلستان میں فوت ہوے۔

پاکستان کے پہلے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبداسلام کو جلاوطنی کی زندگی گزارنا پڑی۔ مذہبی دانشور جیسے کے فضل الرحمن اور داود رہبر کو مجبورا پاکستان چھوڑنا پڑا۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے جاوید آحمد غامدی کو پاکستان سے نکل کر انڈونیشیا میں پناہ لینا پڑی۔ اردو کے مشہور ناول نگار عبداللہ حسین اب انگلستان میں رہتے ہیں اور قراۃ العین حیدر، استاد بڑے غلام علی خان، ساحر لدھیانوی نے پاکستان چھوڑ کر ہندوستان واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ شاعر اور سوشلسٹ سجاد ظہیر کو زبردستی ہندوستان واپس بھیج دیا گیا۔ سعادت حسن منٹو اور ساغر صدیقی نے پاکستان کا انتخاب کیا اور جوانی میں ہی فوت ھوگئے ۔ ضیا محی الین اور ناہید صدیقی نے اپنی فنکارانہ زندگی کا پیشتر حصہ ملک سے باہر گزار دیا۔ حال ہی میں عدنان سمیع بھی ہندوستان کے مستقل شہری بن گۓ ہیں۔ پاکستان کی پہلی پاپ سنگر نازیہ حسن نے بھی اپنے فن کا سفر انگلستان میں شروع کیا اور شہرت کی بلندیوں کو چھوا جب بالی وڈ کی فلم میں گانے گاے۔

السٹریشن -- صابر نذر أأ۔
السٹریشن -- صابر نذر --.

آجکل نیے لکھاری انگریزی میں انٹرنیشنل پڑ ھنے والوں کے لیے لکھ رہے ہیں جیسے کہ محسن حامد، محمد حنیف اور مشرف علی فاروقی، لیکن یہ سب بھی منٹو اور ساغر کی طرح پاکستان آگیے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں