تیس دسمبر 2012 کو کار بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنائی جانے والی بس کے پاس امدادی رضاکار کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

مستونگ:  بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ایران جانے والے زائرین کی تین  بسوں کو خود کش حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے جس میں انیس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ 

ڈان نیوز کے مطابق بسیں تفتان، ایران کے راستے کوئٹہ آرہی تھیں ۔ ان بسوں میں شیعہ زائرین سوار تھے اور انہیں درینگڑھ کے مقام پر نشانہ بنایا گیا جو مستونگ کے قریب واقع ہے۔

بم دھماکے کے  نتیجے میں ایک بس میں آگ لگ گئی اور مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ ایک بس کو جزوی نقصان پہنچا۔ بسوں میں موجود تقریباً 20 مسافر زخمی ہوگئے۔

واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیاہے جبکہ امدادی کارکنوں نے زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال مستونگ منتقل کیا گیا ہے۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے گاڑی کو زائرین کے بس سے ٹکرا دیا تھا۔

صدر آصف علی زرداری نے مستونگ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک شدگان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

mohammad jehangir Dec 30, 2012 11:33am
طالبانی دہشتگردوں اور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے ملک کو جہنم بنا دیا ہے، 42ہزار کے قریب معصوم اور بے گناہ لوگ اپنی جان سے گئے،پاکستان کی اقتصادیات آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور داخلی امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے۔ مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔فرقہ ورانہ قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم ہے اور کو ئی اس کو لگام دینے والا نہ ہے۔ طالبان ،لشکر جھنگوی، جندوللہ اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنا چاہتے ہیں۔ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بی ایل اے کے علاوہ لشکر جھنگوی بھی شامل ہے۔ اسلام کے معنی ہیں سلامتی کے۔ چونکہ ہم مسلمان ہین اور امن اور سلامتی کی بات کرتے ہین۔ ‘ ہمارا دین ہمیں امن اور سلامتی کا درس دیتا ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگوں کو امن اور سلامتی نصیب ہو اور امن اور چین کی بنسری بجے۔ آ نحضرت صلعم دنیا میں رحمت العالمین بن کر آ ئے۔ اسلام اور دہشت گردی دو متضاد نظریات ہیں ۔اسلام احترام انسانیت کا درس دیتاہے جب کہ دہشت گردی بے گناہ انسانیت کے قتل اور خوف وہراس پیدا کرتی ہے۔ دہشت گردی پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے جس سے پاکستان بھی متاثر ہے۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور عقیدہ نہیں ہوتا اور وہ صرف اپنے مقاصد کا حصول چاہتے ہیں۔ بد قسمتی سے گلگت بلتستان انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات سے محفوظ نہیں رہا۔ ناخوشگوارواقعات میں قیمتی جانوں کا ضیاع اور امن وامان متاثر ہوا ہےکوئٹہ اور ملک کے دوسرےحصوں میں شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعہ قتل کیا جا رہا ہے۔فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ فرقہ واریت پھیلانے والوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہوجانے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان اور اسلام کے دشمن یہی چاہتے ھیں کہ شعیہ سنی فسادات کو ہوا دی جائے اور اس طرح اس ملک کے ٹکڑے کر دئے جائیں۔ موجودہ اشتعال انگیز فضا میں خدانخواستہ فرقہ واریت کا کوئی بڑا سانحہ ، کسی وقت بھی رونما ہو سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال کا فائدہ صرف اور صرف دہشت گردوں کو پہنچ رہا ہے اور پہنچے گا۔ فرقہ وارانہ آگ کو ہوا دینے والے عوام اور ملک دشمن عناصر ہیں۔ ملک کو لسانی اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کا سامنا ہے۔ ملک فرقہ واریت کی لپیٹ میں ہے ،ملک دشمن قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کر کے انتشار کا شکارکرنا چاہتی ہیں۔ مذہب، عقیدے اور کسی نظریے کی بنیاد پر قتل وغارت گری اور دہشت گردی ناقابل برداشت ہے ۔ جسکی اسلام سمیت کسی مہذب معاشرے میں گنجائش نہیں۔ فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں رسول اکرم کی تعلیمات میں کہیں بھی دوسرے مذاہب اورعقائدکے ماننے والوںکی گردنیں اڑانے کادرس نہیں ملتابلکہ سرکاردوعالمؐ نے تودوران جنگ کلمہ طیبہ پڑھ لینے والے کافرکوبھی قتل کرنے پرناراضی کا اظہارکیا لیکن بدقسمتی سے آج اسلام کی شکل کوبگاڑاجارہاہے، چند انتہاپسند عناصر پاکستان میں نہ صرف شیعہ مسلموں بلکہ غیرمسلموں کو زیادتیوں کانشانہ بنارہے ہیں، آج دنیابھرمیں اسلام کوبدنام کیاجارہاہے اوردنیاکواسلام اورمسلمانوں کی غلط تصویرپیش کرنے کاجوازمل رہاہے۔ بدقسمتی سے مخالف نظریات کے حامیوں کوقتل کرنے کو بھی جہاد کہاجاتا ہے جو کہ اسلام کی رو سے غلط ہے۔ خدا اور اس کے رسول کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے گناہوں اور معصوم بچوں،مردوں اور عورتوں کا خون بے دریغ اور ناحق بہایا جا رہا ہےاور وہ بھی اسلام نافذ کرنے کے نام پر۔ سکولوں ،مساجد اور امام بارگاہوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور افواج پاکستا ن اور پتولیس اور تھانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ کون سا اسلام ان چیزوں کی اجازت دیتا ہے؟ ملک کا وجود ان دہشت گردوں نے خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والا پاکستان آج دہشستان بن گیا ہے اور ہر سو ظلم و دہشت اور افرا تفری کا راج ہےاور ہم سب پھر بھی خاموش ہیں،آخر کیوں؟ یہ دہشت گرد مسلمان نہیں بلکہ ڈاکو اور لٹیرے ہیں ، اسلام کے مقدس نام کو بدنام کر رہے ہیں۔ مسلمان تو کیا غیر مسلموں کو بھی اسلام سے متنفر کر رہے ہیں۔ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲) ........................................................................... اقبال جہانگیر کاتازہ بلاگ : تحریک طالبان کی مفاہمت کی مشروط پیشکش http://www.awazepakistan.wordpress.com
Shoot out at BMC | Changezi.net Aug 02, 2013 02:24pm
[…] بھی یہی مناظر تھے۔پھر اسی سال دسمبر میں جب ایران جانے والے مسافروں کی بس […]