بلوچستان اسمبلی کا ایک منظر۔ فائل تصویر
بلوچستان اسمبلی کا ایک منظر۔ فائل تصویر

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں گورنر راج کے نفاذ، باچا خان چوک بم دھماکے اور علمدار روڈ کے سانحے پر تین علیحدہ علیحدہ قراردادیں منظور کرلی گئی ہیں۔

اسمبلی کا اجلاس تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ سانحہ کوئٹہ کے خلاف قرارداد جمعت العلمائے اسلام کے رکن اسمبلی عین اللہ شمس نے پیش کی۔ قرارداد میں سانحہ کوئٹہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

ایوان نے دونوں بم دھماکوں میں جاں بحق ہونیوالوں کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

 ایوان نے گورنر راج کے نفاذ کے خلاف ازاد رکن اسمبلی شاہنواز مری کی جانب سے پیش کی گئ قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔

 قرارداد پیش کرتے ہوئے شاہنواز مری نے کہا کہ گورنر راج کا نفاذ جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایبٹ اباد میں اسامہ کے خلاف اپریشن ہوا جی ایچ کیو اور کامرہ ایئربیس پر حملے ہوئے لیکین وہاں گورنر راج نافز نہیں ہوا ، جبکہ بلوچستان  میں دوبم  دھماکوں کے بعد گورنرراج نافذ کیا گیا۔

ایوان نے گورنر راج کے خاتمے کا مطالبہ کیا جبکہ اجلاس سے قبل ایف سئ نے اسمبلی کی عمارت کو تحویل میں لیا اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی تاہم بعد میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی کی جانب سے اس بیان کے بعد کہ اسمبلی بحال ہے اسکے بعد ایف سی اہلکار واپس چلے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں