سپریم کورٹ ۔ فائل فوٹو
سپریم کورٹ ۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے رینٹل پاور کیس کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے نیب کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے تیئیس جنوری کو رینٹل پاور سے متعلق جامع رپورٹ طلب کرلی ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے رینٹل پاور کیس کی سماعت کی۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ تمام ریکارڈ ڈی جی نیب راولپنڈی کے پاس ہے، انہیں ہدایت کردی ہے کہ ریکارڈ رجسٹرار آفس میں جمع کرائیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کو مذاق بنالیا گیا ہے، ریکارڈ رجسٹرار کے بجائے عدالت میں جمع کرائیں۔

چیئرمین نیب نے اس حوالے سے عدالت سے تحریری حکم جاری کرنے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکم پہلے ہی دیا جا چکا، آپ جا کر ریکارڈ لائیں جس پر چادروں اور بوریوں میں بندھا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا گیا۔

چیئرمین نیب نے عدالت کو بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ افسران نے نامکمل رپورٹ کیسے جمع کرائی۔

عدالت نے عبوری رپورٹ مسترد کرتے ہوئے تئیس جنوری کو رینٹل پاور سے متعلق جامع رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس افتخار نے کہا کہ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے رینٹل پاور کیس میں ملزمان کو کلین چٹ دی اور ریفرنس دائر نہ کرنے کی سفارش کی گئی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ تفتیش میں مداخلت نہیں کی گئی۔

جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب کو چھ مرتبہ ریفرنس دائر کرنے کیلئے ٹائم فریم دینے کا کہا، جس پر چیئرمین نیب نے کہا کہ وہ ریفرنس دائر کرنے کیلئے ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ادارہ کے سربراہ کے طور پر چیئرمین نیب عدالت کو جوابدہ ہیں تو چیئرمین نیب نے کہا کہ تفتیشی افسران کی عبوری رپورٹ مکمل نہیں تھی، اس کیلئے وہ جوابدہ نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کرپشن تحقیقات میں ملوث ملزمان مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں اور عدالتوں کو بدنام کرنے سے لے کر کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ توقع تھی کہ غلط رپورٹ جمع کرانے پر تفتیشی افسران سے پوچھا جائے گا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2008 میں حکومت اور کرائے کے بجلی گھروں کے درمیان تمام معاہدوں کو منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کیس میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے۔

ملزمان میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، لیاقت علی خان جتوئی، طارق حمید سابق سیکریٹری وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق سیکریٹری پانی و بجلی شاہد رفیع، محمد اسماعیل قریشی اور اسحاق محمود، سابق سیکریٹری خزانہ سلمان صدیق، سابق چیئرمین نیپرا خالد سعید اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سعید الظفر اور دیگر اعلٰی بیورو کریٹ اور آر پی پیز کے مالکان شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں