پشاور ہائی کورٹ فائل فوٹو

پشاور: منگل کے روز لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ  نے وفاقی اور صوبائی اداروں کے سربراہان کو عدالت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کر دیئے۔

پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے وفاقی اور صوبائی انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور ہوم سیکرٹریز کو 14 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 14 فروری کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان اداروں کے اعلی حکام کے خلاف کاروائی ہو گی  اور ان کی تنخواہیں بند کرنے سمیت دیگر مراعات بھی روک دی جائیں گی۔

جسٹس دوست محمد خان اور خاتون جسٹس ارشاد قیصر نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ ریاست کے اندر ریاست بنائی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس نے سانحہ باڑہ کو نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کہ اگر بااثر افراد دھرنا دے تو حکومت ان کے ساتھ شامل ہو جاتی ہے مگر جب باڑہ متاثرین نے احتجاج کیا تو ان پر شیلنگ کی گئی اور ان کے میتوں کی بے حرمتی کی گئی۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہوم سیکرٹی علالت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہوم سیکرٹری تو علالت کے باعث نہیں آئے، ان کی جگہ متبادل افسر کیوں پیش نہیں ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پورا صوبہ ہوم سیکرٹری چلا رہے ہیں تو اسمبلیاں کیا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے مذاق بند کیا جائے ۔

دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ جون سے ہم لاپتہ افراد کیس کی سماعت کر رہے ہیں مگر اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں