۔ —اے پی فوٹو
۔ —اے پی فوٹو

اسلام آباد: اطلاعات کے مطابق رینٹل پاور کیس کی تحقیقات کرنے والے قومی احتساب بیورو کے افسر کامران فیصل کی موت پر کیمیکل (فرانزک) رپورٹ اسلام آباد پولیس کو موصول ہو چکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ نے خود کشی کو کامران فیصل کی موت کی وجہ قرار دیا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ فیصل کے والد عبدالحمید نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے پیر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

متعلقہ پولیس افسر نے ڈان سے گفتگو میں رپورٹ کے موصول ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق سے انکار کیا ہے۔

ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ: ‘‘رپورٹ میں گردن کی ٹوٹی ہڈیوں کا ذکر ہے جو خودکشی کی نشاندہی کرتی ہے۔  ’’

انہوں نے رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا کہ 'مرحوم کے جسم پر کسی قسم کے تشدد یا زخم کے نشان کا ذکر نہیں تاہم یہ ضرور کہا گیا ہے کہ دم گھٹنے سے ان کی آنکھیں باہر آ گئی تھیں'۔

رپورٹ کے مطابق، کامران فیصل خود کشی کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے کیوں کہ انہوں نے واقعہ سے نو گھنٹے پہلے تک کچھ بھی نہیں کھایا پیا تھا۔

'کامران کو پتہ تھا کہ چونکہ ان کی لاش کئی گھنٹوں بعد ملے گی لہٰذا اُن کا معدہ خالی ہونا چاہیے'۔

پولیس افسر نے رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا کہ مرحوم شدید ڈپریشن کا شکار تھے اور وہ اس کے لیے دوائیں بھی لے رہے تھے۔

سیکریٹریٹ تھانے کے ایک اور پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ساجد نامی ایک شخص فیڈرل لاجز میں فیصل کامران کے کمرہ میں رہ رہا تھا اور وہ واقعہ سے دو دن پہلے چھٹی پر گیا تاہم اب تک اس کی واپسی نہیں ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں پتہ چلا ہے کہ رپورٹ میں خود کشی کی تصدیق کی گئی ہے، لہٰذا اب ہم تفتیش کے حوالے تذبذب کا شکار ہیں'۔

انہوں نےبتایا کہ ساجد سے تفتیش اعلیٰ افسران کی ہدایات کے بعد ہی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں  جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل دو رکنی بینچ نے متعلقہ کیس میں نیب کے چیئرمین فصیح بخاری، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل اور پولی کلینک کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

بینچ نے آج (پیر سے) شروع ہونے والی سماعت کے لیے کیس کا ریکارڈ بھی طلب کر رکھا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں