مشرف کراچی پہنچ گئے
کراچی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف چار سال سے زائد عرصہ تک خود ساختہ جلا وطنی کے بعد آج پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
دبئی ایئر پورٹ پر روانگی سے پہلے آف وائٹ شلوار قمیض میں ملبوس مشرف نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ نروس تو نہیں تاہم انہیں کچھ خدشات ضرور ہیں۔
مشرف مقامی وقت کے مطابق سوا دس بجے ایمرٹس ایئر لائن کی پرواز سے کراچی کے لیے روانہ ہوئے، اس موقع پر ان کی بیوی صہبا مشرف اور حمایتی بھی ایئر پورٹ پر موجود تھے، انہوں نے مشرف کی روانگی کے وقت نعرے بھی لگائے۔
مشرف کا جہاز تقریباً ایک بجے کراچی پہنچا، جہاں ان کے لیے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
پرواز کے ایئرپورٹ پر اترتے ہی سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کردیے گئے اور رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کردی گئی۔
اس موقع پرجاسوس کتوں کی مدد سے علاقے کی تلاشی بھی لی گئی۔
طیارے سے اترتے ہی سیکیورٹی اہلکار مشرف کو وی آئی پی لاؤنج میں لے گئے جس کے بعد انہیں جناح ٹرمینل کے بجائے حج ٹرمینل سے سخت سیکیورٹی میں بلٹ پروف گاڑی میں ایئرپورٹ سے باہر لایا گیا۔
ایئرپورٹ کے باہر مختلف علاقوں سے آئے آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔
سابق فوجی صدر کے فیس بک اور ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر دوران سفر ان کے جہاز میں بورڈنگ، نشست پر جانے کی تصاویر کے ساتھ ساتھ مختلف پیغامات اور تبصرے بھی پوسٹ کیے جاتے رہے۔
ہفتہ کو دبئی میں ایک پریس کانفرنس میں سابق صدر نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں ان کا سیاسی مستقبل غیر یقینی ہو سکتا ہے ۔
دبئی میں آل پاکستان مسلم لیگ کے عہدے داروں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں مشرف نے بتایا تھا کہ سعودی حکام نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انہیں پاکستان نہ جانے کا مشورہ دیا۔
' انہوں نے میری سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میرے کئی دشمن ہیں، جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ پچھلے بارہ سال سے میرے بہت سے دشمن ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کو تباہ کر رہے ہیں اور وہ ملک کو بچانے آ رہے ہیں۔
سابق صدر نے بتایا کہ وہ سندھ کے ریگستانی علاقے تھر یا پھر چترال سے الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ قومی اسمبلی میں محض ایک نشست سے وہ موجودہ 'سیاسی تعطل' کو توڑ نہیں سکتے۔
سابق صدر نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان کی صورتحال سے واقف ہے، جو قوم کی ذلت کا باعث بنی ہوئی ہے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات 1999 سے بھی بدترہیں اور اس سے نکلنے میں دو تین سال لگ سکتے ہیں۔
پرویز مشرف نے کہا کہ صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد ان کے پاس پہلے جیسی سیکیورٹی نہ تھی لیکن انہوں نے آٹھ ماہ تک ملک نہ چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی سیکیورٹی کیلئے حکومت پرانحصار نہیں کرسکتا اس لیے ذاتی تیاری بھی کروں گا۔
تبصرے (4) بند ہیں