سینئر کھلاڑی شکست کی وجہ بنے، لطیف

02 اپريل 2014
سابق کپتان شعیب ملک کی ٹورنامنٹ میں کارکردگی ناقص رہی—اے ایف پی فوٹو۔
سابق کپتان شعیب ملک کی ٹورنامنٹ میں کارکردگی ناقص رہی—اے ایف پی فوٹو۔

کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے چیف سلیکٹر اور سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف بلے بازی میں ناکامی کی وجہ سینئر کھلاڑیوں پر انحصار کرنا تھا۔

دو ہزار نو کی فاتح پاکستان ٹیم کو منگل کے روز ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 84 رنز سے شکست ہوئی۔

راشد کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑیوں کیبجائے سینئر کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنا بڑی غلطی ثابت ہوئی۔

سابق وکٹ کیپر کا کہنا تھا 'جس طرح آسٹریلیا سینئر کھلاڑیوں کو ترجیح دینے کے منصوبے میں ناکام رہی، اسی طرح پاکستانی ٹیم بھی سینئر کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کی وجہ سے یہ میچ ہاری۔'

حالانکہ راشد نے کسی کا نام نہیں لیا تاہم قیاس آرئیاں بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کررہے کامران اکمل اور شعیب ملک کے گرد گھوم رہی ہیں جن کی کارکردگی ٹورنامنٹ میں ناقص رہی۔

اکمل نے اپنی چار اننگز کے دوران صرف 48 رنز اسکور کیے جبکہ ملک بھی ٹورنامنٹ میں صرف 52 رنز ہی بنا پائے۔

دونوں کو اپنے تجربے کی بنیاد پر ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا تاہم ویسٹ انڈیز کے خلاف کوارٹر فائنل کی حیثیت رکھنے میچ میں 167 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پوری ٹیم صرف 82 رنز پر ڈھیر ہوگئی جو کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کا دوسرا کم ترین اسکور تھا۔

انہوں نے کہا 'ویسٹ انڈیز نے بہترین بلے بازی کی جبکہ پاکستان نے چونکا دینے والی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔'

'وہ میچ اپنی بیٹنگ کی وجہ سے جیتے اور ہم اپنے بلے بازوں کی وجہ سے ہارے۔'

ابتدائی 15 اووروں میں میچ پر کنٹرول بنائے رکھنے کے بعد گرین شرٹس نے اختتامی پانچ اوورز میں 82 رنز دے دیے جس کے باعث ویسٹ انڈیز کا اسکور 166 تک جا پہنچا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے ڈوئن براوو 26 گیندوں پر 46 جبکہ ڈیرن سیمی 20 گیندوں پر 42 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

ہدف کے تعاقب میں پاکستان اپنی پہلی وکٹ اننگ کی پہلی ہی گیند پر گنوا بیٹھا اور پھر ویسٹ انڈیز نے کسی بھی وقت پاکستانی بلے بازوں کو کھیل میں واپس آنے کا موقع نہیں دیا۔

دوسری جانب پاکستانی ٹیم کے کوچ معین خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی بیٹنگ کی خامیوں کو آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے قبل دور کرنا ہوگا جو کہ اکتوبر میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی جائے گی۔

معین نے کہا: ہمارے پاس اگلی سیریز سے قبل پانچ مہینوں کو وقفہ ہے جس کے دوران ہمیں اپنی بیٹنگ کی خامیوں کو دور کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں