پرامن افغان صدارتی انتخابات ختم، بھاری ٹرن آؤٹ متوقع

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2014
۔—اے پی فوٹو۔
۔—اے پی فوٹو۔
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخابات میں ملک بھر سے کل ایک کروڑ بیس لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں، جبکہ ووٹنگ کے لیے کل اٹھائیس ہزار پانچ سو پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے  ہیں۔
افغان الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخابات میں ملک بھر سے کل ایک کروڑ بیس لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں، جبکہ ووٹنگ کے لیے کل اٹھائیس ہزار پانچ سو پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔
افغانستان کے ایس تاریخی الیکشنز میں بڑی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا—اے پی فوٹو۔
افغانستان کے ایس تاریخی الیکشنز میں بڑی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا—اے پی فوٹو۔

کابل: افغانستان میں طالبان کی دھمکیوں اور حملوں کے خطروں کے باوجود صدر حامد کرزئی کے جانشین کے انتخاب کے لیے ہونے والے صدارتی انتخاب بھاری ٹرن آؤٹ کے بعد پرامن اور کامیاب انداز میں اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے افغان عوام کو انتخابات میں بھاری تعداد میں شرکت پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے تاریخی سنگ میل قرار دیا ہے۔

'ہم آج کے ووٹرز ٹرن آؤٹ پر افغان عوام، سیکورٹی فورسز اور الیکشن حکام کو سراہتے ہیں'

طالبان کی دھمکیوں کے باوجود ووٹ ڈالنے کا مرحلہ نضبتاً پر امن رہا جبکہ متعدد شہروں میں بڑی تعداد میں عوام نے ووٹنگ کے اپنے حق کا استعمال کیا۔

بظاہر انتظامیہ بھی اتنے بڑے ٹرن آؤٹ کی امید نہیں کررہی تھی کیوں کہ کئی مقامات پر بیلٹ پیپر کی بھی کمی پڑ گئی جبکہ متعدد مقامات پر مقررہ وقت ختم ہونے کے باوجود ووٹ ڈالنے کا عمل جاری رہا۔


افغان خواتین کی امیدیں بیلٹ بکس سے وابستہ


اس درمیان افغانستان کے الیکشن کمیشن بے بھی ووٹنگ کے وقت کو ایک گھنٹہ بڑھادیا۔

گورنر قندھار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اپنی بڑی تعداد میں لوگوں کے ووٹ ڈالنے کی توقع نہیں کررہے تھے۔

'ان کا خیال تھا کہ ٹرن آؤٹ ماضی ہی کی طرح کم رہے گا اسی وجہ سے ووٹنگ مٹیریل کم بھیجا گیا۔'

دوسری جانب چیئرمین الیکشن کمیشن احمد یوسف نورستانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ ٹرن آؤٹ اچھا رہا ہے جبکہ انہوں نے بیلٹ پیپرز کی کمی کا بھی اعتراف کیا۔


افغان الیکشنز، کرزئی اور چار ارب ڈالر


انہوں نے کہا 'ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن سے پتہ چل رہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے انتخابات میں حصہ لیا جبکہ کچھ اسٹیشنز میں بیلٹ پیپرز کی کمی پڑ گئی۔

انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی کمی والی اسٹیشنز میں ہم نے اضافی بیلٹ پیپرز بھجوادیے جنہیں صوبوں میں ریزرو میں رکھا گیا تھا۔

نورستان نے مزید کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ 20 لاکھ ووٹرز میں سے تقریباً 70 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور ووٹنگ ٹرن آؤٹ 58 فیصد رہا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ اعدادوشمار محض اندازوں پر مبنی ہیں۔


اس سے قبل


افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک کے جنوب مشرقی صوبے لوگر میں پولنگ کے دوران ایک دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں چار ووٹرز زخمی ہوگئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ ایک اسکول کی عمارت کے قریب ہوا ہے جہاں پر پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری بھی تک کسی قبول نہیں کی۔

پولنگ اسٹیشن پر نامعلوم افراد کی جانب سے اس وقت دستی بم سےحملہ کیا گیا، جب صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ جاری تھی۔


آٹھ امیدواروں میں عبداللہ عبداللہ، زالمے رسول اور سابق وزیر خزانہ اشرف غنی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
آٹھ امیدواروں میں عبداللہ عبداللہ، زالمے رسول اور سابق وزیر خزانہ اشرف غنی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔


افغان صدارتی انتخابات میں کل موجودہ صدر حامد کرزائی کے بھائی سمیت آٹھ امیدوار میدان میں ہیں، جن میں سابق وزرائے خارجہ عبداللہ عبداللہ، زالمے رسول اور سابق وزیر خزانہ اشرف غنی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔

دیگر امیدواروں میں محمد داؤد سلطان زئی، قطب الدین جلال، گل آغا شیرزئی اور ہدایت امین ارسلہ شامل ہیں۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخابات میں ملک بھر سے کل ایک کروڑ بیس لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں، جبکہ ووٹنگ کے لیے کل اٹھائیس ہزار پانچ سو پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

آج ہونے والے ان انتخابات میں سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج ہے جس کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، کیونکہ طالبان باغی پہلے ہی انتخابی عمل میں خلل پیدا کرنے کے لیے حملوں کی دھمکی دے چکے ہیں۔

افغانستان کے سبکدوش ہونے والے صدر حامد کرزئی
افغانستان کے سبکدوش ہونے والے صدر حامد کرزئی

سبکدوش ہونے والے افغان صدر حامد کرزئی نے آج ہونے والے انتخابات کے موقع پر اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد کہا ' میں آج ایک افغان شہری کے طور پر خوشی اور فخر محسوس کررہا ہوں'۔

انہوں نے افغانستان صدارتی محل کے قریب واقع ایک اسکول میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کا دن ہمارے مستقبل کے لیے کافی اہمیت رکھتا ہے اور میں افغان شہریوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ موسم کی خرابی اور سیکیورٹی خدشات کے باوجود بھی پولنگ اسٹیشنز میں جا کر اپنا ووٹ کاسٹ کرکے اپنے ملک کو ایک نئی منزل کی جانب گامزن کریں۔

واضح رہے کہ نئے افغان صدر، سبکدوش ہونے والے موجودہ صدر حامد کرزئی کے جانیشن ہوں گے جو 2001ء میں ملک میں طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد سے اقتدار میں ہیں۔

پولنگ کے عمل کو پرامن بنانے کے لیے انتظامیہ نے ملک بھر میں آج شام چار بجے تک موبائل فون سروس کو بھی معطل کردیا ہے۔

حکام کے مطابق سیکیورٹی اور پولنگ کے عمل کو پرامن بنانے کے لیے تقریباً دو لاکھ کے قریب سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

افغانستان میں انتخابات بھی فرانسیسی طریقہ کار کے تحت ہی منعقد کیے جاتے ہیں۔

اگر کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد سے زیادہ ووٹ لینے میں کامیاب نہیں ہوتا تو اس صورت میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان انتخابی مقابلہ ہوتا ہے۔


افغان انتخابات تصاویر میں


اس مرتبہ انتخابات میں خواتین کی دلچسپی زیادہ دیکھی جارہی ہے۔
اس مرتبہ انتخابات میں خواتین کی دلچسپی زیادہ دیکھی جارہی ہے۔
انتخابات میں تین سو دیگر خواتین بھی صوبائی کونسل کی نشستوں کے لیے ملک بھر سے مقابلہ کررہی ہیں، یہ تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ ایک خاتون حبیبہ ساروبی جو بامیان صوبے کی سابق گورنر رہ چکی ہیں، نائب صدر کے عہدے کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

ناصرف سیکیورٹی بلکہ انتخابات میں ووٹنگ کے عمل کو شفاف بنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے جس کی یقین دہانی کے بعد مبصرین اس امیدا کا اظہار کررہے ہیں کہ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار پولنگ کا عمل شفاف ہو گا۔

ایک خاتون ووٹر کا کہنا تھا کہ 'دھمکیوں کے باوجود میں آج پولنگ اسٹیشن میں اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے آئی ہوں اور مجھے امید ہے کہ یہ انتخابات ہمارے ملک میں تبدیلی لے کر آئیں گے'۔


افغان مہاجرین کو ووٹنگ کی اجازت


دوسری جانب افغان حکومت نے پاک افغان سرحدی علاقے چمن اور اس کے اطراف مقیم مہاجرین کو ہفتے کے روز ہونے والے انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

افغان الیکشن کمیشن نے اس مقصد کے لیے وش منڈی کے علاقے میں علیحدہ پولنگ اسٹیشن بھی قائم کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دن پاک- افغان سرحد کو مکمل طور پر بنا کردیا گیا ہے۔

افغان انتظامیہ نے پاکستانی حکام سے کہا ہے کہ وہ سرحد کے دونوں اطراف مہاجرین اور عمائدین کو اپنا ووٹ ڈالنے کی اجازت دیں۔


افغان انتخابات پر امریکی نظر


 امریکی وزیر خارجہ جان کیری
امریکی وزیر خارجہ جان کیری

افغانستان میں ہفتے کے روز ہونے والے تاریخی صدارتی انتخابات کے بارے میں امریکہ پہلی ہی اس امید کا اظہار کرچکا ہے کہ پرامن انتقالِ اقتدار ناصرف افغانستان، بلکہ خطے کے استحکام اور اس کی ترقی میں مدد گار ثابت ہوگا۔

کچھ روز قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے افغان انتخابی پولنگ کے دن کو طویل قربانیوں اور جدوجہد کے بعد ایک اہم لمحہ قرار دیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ نئے افغان صدر کوئی بھی ہوں امریکہ ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے اور ہم افغان عوام کے ساتھ ایک پائیدار شراکت کے خواہشمند ہیں جو ہمارے مفاد میں ہے۔

ان انتخابات کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ 2014ء کے آخر تک افغانستان سے غیر ملکی افواج انخلاء کرجائے گی، لیکن امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ نئے آنے والے صدر کے ساتھ اُس سیکیورٹی معاہدے کو کامیاب بنائیں جس سے موجودہ صدر حامد کرزئی نے انکار کردیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت انخلاء کے بعد بھی کچھ امریکی فوجیوں 2016ء تک افغان نیشنل آرمی کو تربیت فراہم کرنے اور ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے موجود رہیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Apr 05, 2014 11:02pm
اس‏ ‏بات‏ ‏سے‏ ‏قطع‏ ‏نظر‏ ‏کہ‏ ‏یہ‏ ‏انتحابات‏‏ ‏درست‏ ‏تھے‏ ‏یا‏ ‏علط‏ ‏شفاف‏ ‏یا‏ ‏عیر‏ ‏شفاف ‏اسکے‏ ‏نتائج‏ ‏کیا‏ ھونگے‏کون‏ ‏کامیاب‏ ‏ھوگا‏ ‏کون‏ ‏نہیں‏ ‏لیکن‏ ‏انتحابات‏ ‏کروانا‏ ‏اور‏ ‏ھونا‏ ‏اور‏ ‏وہ‏ ‏بعیر‏ ‏کسی‏ ‏بڑے‏‏ ‏حادثہ‏ ‏کے‏ ‏‏بذات ‏حود‏ ‏افغ‏ان‏ ‏عوام‏ ‏کی‏ ‏کامیابی‏ ‏ھے‏ ‏اس‏ ‏انتحابات‏ ‏میں‏ ‏ان‏ ‏لوگوں‏ ‏یا‏ ‏طاقتوں‏ ‏کے‏ ‏لئے‏ ‏ایک‏ ‏کھلا‏ ‏اور‏ ‏واضح‏ ‏پیغام‏ ‏ھے‏ ‏جو‏ ‏اس‏ ‏کے‏ ‏شدید‏ ‏محالف‏ ‏ھیں