لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ درخواست ایک شہری سید اقتدار حیدر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

سماعت کے موقع پر عدالت نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ حاصل ہے، لہٰذا ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ایک عدالتی فیصلے کے تحت وزیراعظم کو یومِ آزادی ستائیس رمضان المبارک کو منانے سے متعلق فیصلہ کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ فیصلہ کرنا تو ایک طرف ہے وزیراعظم نے اب تک اس سلسلے میں رابطے بھی شروع نہیں کیے اس لیے انہیں عدالت میں طلب کیا جائے۔

اس سے قبل فروری 2014 میں درخواست گزار نے اپنے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی تھی جس میں عدالت نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ خود زاتی تو پر اس معاملے کو حل کریں۔

تاہم اس کے باوجود بھی وزیر اعظم نے درخواست گزار سے ملاقات نہیں کی تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔

سید اقتدار حیدر نے بعد میں ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے جس پر ان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جانی چاہیے۔

یاد رہے کہ 26 اپریل 2012 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں