کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور صنعتی حب کراچی میں جمعرات کے روز ایک دھماکے میں پولیس انسپکٹر شفیق تنولی سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق پرانی سبزی منڈی کے قریب ہونے والے اس دھماکے سے قریبی دُکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

ایس ایس پی ایسٹ میر محمد شاہ کے نے واقعے میں پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

ان کے مطابق یہ ایک خود کش حملہ تھا جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں ایک شخص کا سر کا کچھ حصہ ملا ہے جو خود کش حملہ آور کو ہوسکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق شفیق تنولی پر حملہ پرانی سبزی منڈی میں ان کے رہائش گاہ کے قریب کیا گیا۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق وہ درزی کی دکان میں بیٹھے تھے کہ ایک خودکش حملہ آور داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑادیا۔

دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ یہ دھماکہ کافی شدید نوعیت کا تھا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ شفیق تنولی پر پہلے بھی متعدد حملے ہوچکے تھے۔ گزشتہ سال بھی انہیں گھر کے قریب ہی موٹر سائیکل بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھاجس میں وہ زخمی ہوئے تھے جبکہ دو دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر معطل ہونے والی شفیق تنولی ہی اس حملے کا ہدف تھے۔

دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں اور پولیس کی نفری علاقے میں پہنچ گئی ہے، جبکہ علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

شفیق تنولی نے انیس سو نواسی میں پولیس میں شمولیت اختیار کی اور کراچی میں نوے کی دہائی میں ہونے والے آپریشن کے دوران سر گرم افسر رہے۔

انہوں نے سی آئی ڈی پولیس کے لیے بھی اپنی خدمات سرانجام دیں جبکہ لیاری کے کشیدہ علاقے میں بطور ایس ایچ او تعینات رہے اور لیاری گینگ وار کے ایک گروپ کے سرغنہ ارشد پپو کو بھی گرفتار کیا ۔ اس کے علاوہ ولی بابر کیس کی تحقیقات میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے مختلف پولیس مقابلوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور گینگ وار کے متعدد افراد کو بھی ہلاک کیا ۔

درخشاں میں ایک صنعتکار کے گھر پر چھاپے کے بعد اہل خانہ کی شکایت پر آئی جی سندھ نے اختیارات سے تجاوز کرنے پر انہیں معطل کردیا تھا اور ان کی تنزلی کرکے اے ایس آئی بنادیا گیا تھا ۔

شفیق تنولی کے بھائی نوید تنولی کو بھی گلشن اقبال میں قتل کیا جاچکا ہے۔

ان پر اس سے قبل پاک کالونی ،ماری پور ،لیاقت آباد سچل میں سات مرتبہ قاتلانہ حملے کیے گئے تھے ۔

تبصرے (0) بند ہیں