جدّہ: سعودی عرب کی وزارتِ انصاف کی جانب سے جو اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی مملکت میں جرائم کی شرح میں 102 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

سال 2012ء میں جرائم کی تعداد دس ہزار نو سو چار تھی، جو کہ 2013ء میں بڑھ کر بائیس ہزار ایک سو تیرہ تک جاپہنچی۔

عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں فوجداری مقدمات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

تاہم نائف عرب یونیورسٹی میں سیکیورٹی سائنس کے شعبے کے ایک اہلکار خالد البشیر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی جرائم کی شرح میں تضادات کا پتہ لگانے کے لیے جرائم کے اعدادوشمار کا موازنہ آبادی کے اعدادوشمار سے کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا ’’جرائم میں اضافے کے حوالے سے مختلف عناصر اثر انداز ہوتے ہیں، جیسے کہ آب و ہوا، رویّے اور بڑی تعداد میں دیگر مسائل۔‘‘

خالد البشیر نے کہا کہ مطالعے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جرائم کی شرح میں موسمِ گرما کے دوران اضافہ ہوجاتا ہے، جبکہ سمندر کی سطح سے کم بلندی کے حامل علاقوں میں پہاڑی علاقوں کے مقابلے میں جرائم کی بڑی تعداد رپورٹ ہوتی ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ جب جرائم کی شرح کا موازنہ کیا جاتا ہے تو ایک خطے میں مختلف ثقافتوں اور نسلوں کی موجودگی بھی ایک اہم عنصر ہے، جسے پیش نظر رکھا جاتا ہے۔

ثقافتی اور نسلی اختلافات ان دیگر عوامل میں سے ہیں، جنہیں اس زُمرے میں شامل کیا جانا چاہیٔے۔

تبصرے (0) بند ہیں