سڑکوں کی بندش، جڑواں شہروں کے عوام پریشان

اپ ڈیٹ 20 اگست 2014
پولیس نے راول ڈیم چوک سے فیض آباد کو جانے والی سڑک کو بھی کنٹینر کے ساتھ بند کردیا تھا، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد کو وہاں پھنسا ہوا دیکھا گیا۔ —. فوٹو رائٹرز
پولیس نے راول ڈیم چوک سے فیض آباد کو جانے والی سڑک کو بھی کنٹینر کے ساتھ بند کردیا تھا، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد کو وہاں پھنسا ہوا دیکھا گیا۔ —. فوٹو رائٹرز

راولپنڈی، اسلام آباد: جڑواں شہروں میں داخلی راستوں کی بندش نے منگل کے روز ناصرف مسافروں کے لیے دشواریاں پیدا کیں، بلکہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کو بھی راوت میں ٹی چوک کے راستے دارالحکومت میں داخلے سے روک دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد جموں و کشمیرے کے وزیراعظم کا قافلہ جب ٹریفک جام میں پھنس گیا تو اس کے بعد سیکیورٹی انتظامیہ نے ٹی چوک سے کنٹینر ہٹانے کا فیصلہ کیا، تاکہ ان کے قافلے کو دارالحکومت میں داخل ہونے کے لیے راستہ مل سکے۔

آزادکشمیر کے وزیراعظم کے علاوہ ہزاروں مسافر بھی تی چوک کے دونوں اطراف پھنسے ہوئے تھے۔

حکومت پنجاب نے تمام داخلی راستوں کو ایک بار پھر بند کردیا تھا، تاکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے کارکنان اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنوں کے شرکاء کے ساتھ ریڈزون کی جانب نہ بڑھ سکیں۔

پولیس کو حکم دیا گیا تھا کہ ٹی چوک، مندرا ٹول پلازہ، مارگلہ، سوان پل، ترنول اور بارہ کہو پر داخلی راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاروں کے ذریعے بند کردیا جائے۔ داخلی مقامات پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔

تاہم پی ٹی آئی کے کچھ کارکنان نے ریڈزون کی جانب بڑھنے والی ریلی میں شرکت کرنے کے لیے ٹیکسلا اور واہ کینٹ سے اسلام آباد کو جانے والے دیہی علاقوں کے مختلف راستوں کا استعمال کیا۔

مسافر گاڑیوں اور ایمبولنسوں کی بڑی تعداد ٹیکسلا کے قریب پھنسی رہی، اس لیے کہ پولیس نے جی ٹی روڈ اور موٹروے کو بند کردیا تھا۔

اعجاز شاہ کی قیادت میں 160 سے 170 کارکنوں پر مشتمل پی ٹی آئی کی ایک ریلی کو کامرہ پر روک دیا گیا، جبکہ تلہ گنگ سے آنے والی ریلی کو اسلام آباد کی جانب بڑھنے سے روکا گیا۔

شیخ راشد شفیق کی قیادت میں لال حویلی سے برآمد ہونے والی ایک ریلی نے جب اسلام آباد کی طرف بڑھنا شروع کیا تو پولیس خوفزدہ ہوگئی۔

تاہم ریلی کے شرکاء جلد ہی منتشر ہوگئے۔

ایک سینئر پولیس آفیسر جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے، نے ڈان کو بتایا کہ منگل کو اسلام آباد میں مظاہرین کے ساتھ شامل ہونے والے مزید لوگوں کو روکنے کے لیے ضلع کے داخلی راستوں کو دوبارہ بند کردیا گیا تھا۔ تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

سینئر پولیس آفیسر نے بتایا ’’اضافی نفری تعینات کرکے اور شہر اور کنٹونمنٹ کے علاقے میں گشت شروع کرنے کے ساتھ پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ جڑواں شہروں سے باہر جانے والے راستے کھلے تھے۔

تحریک انصاف کی جانب سے منگل کی شام دھرنے کے شرکاء کے ریڈزون کی جانب بڑھنے کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں پولیس نے سیکیورٹی انتظامات میں مزید اضافہ کردیا تھا۔

پولیس نے راول ڈیم چوک سے فیض آباد کو جانے والی سڑک کو بھی کنٹینر کے ساتھ بند کردیا تھا، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد کو وہاں پھنسا ہوا دیکھا گیا۔

اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف شہروں سے دارالحکومت میں دس ہزار اضافی اہلکاروں کو طلب کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ شہر کو شام پانچ بجے بند کردیا جائے گا۔جس کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے اپنا کام ختم کرکے اپنے گھروں کو پہنچنے کی کوشش کی۔

منگل بازاروں میں یہ افواہ بھی پھیلی ہوئی تھی کہ شام پانچ بجے کرفیو نافذ کردیا جائے گا۔ نتیجے میں بازار میں اسٹال لگانے والوں کی ایک بڑی اکثریت نے جلد گھر جانے کو ترجیح دی۔

کل صبح سے شہر کی سڑکوں پر پولیس کی نقل و حرکت یہ تاثر دے رہی تھی کہ کچھ غیرمعمولی ہونے جارہا ہے۔

آئی-9 میں ہفت وار بازار میں اسٹال لگانے والے فاروق احمد نے ڈان کو بتایا کہ دوپہر کو انہوں نے سنا کہ شہر میں شام پانچ بجے کرفیو نافذ کردیا جائے گا، لہٰذا ہر ایک کو اپنا کاروبار جلد بند کرکے چار بجے کے قریب گھر چلے جانا چاہیٔے۔

انہوں نے کہا ’’اسٹال ہولڈرز کی ایک بڑی تعداد نے اس علاقے کو چار بجے سے پہلے ہی چھوڑ دیا، اس لیے کہ یہ خوف تھا کہ اگر شہر بند ہوگیا تو وہ گھر نہیں پہنچ سکیں گے۔‘‘

سڑکوں اور مارکیٹوں میں بھی غیرمعمولی رش دیکھا گیا، اس لیے کہ لوگ غذائی اشیاء اکھٹا اور گھروں کو جلد از جلد پہنچنا چاہتے تھے۔

ایک شہری شاہد نذیر نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی کھانے پینے کا سامان اسٹور کرلیا تھا۔ لیکن پچھلے ہفتے کے اختتام پر یہ اسٹاک بھی ختم ہوگیا تھا۔

انہوں نے بتایا ’’منگل کو میں دوبارہ مارکیٹ گیا اور کھانے پینے کے سامان کی خریداری کی۔ تقریباً ہرچیز کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ دو ہفتہ پہلے میں نے فروٹ اور سبزی مارکیٹ سے تیس انڈے 195 روپے میں خریدے تھے، لیکن منگل کو اسی مقدار میں انڈے 245 روپے میں فروخت ہورہے تھے۔‘‘

شاہد نذیر نے مزید کہا ’’یہاں تک کہ سبزیوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ وہ سبزیاں جو دو ہفتے پہلے پچاس روپے کلو دستیاب تھیں، اب 75 اور 80 روپے کلو فروخت ہورہی ہیں۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں