مودی، اوباما ملاقات، کشمیریوں کا احتجاج

30 ستمبر 2014
ہندوستانی صدر نریندرا مودی اور امریکی صدر باراک اوباما—۔
ہندوستانی صدر نریندرا مودی اور امریکی صدر باراک اوباما—۔
ہندوستانی صدر نریندرا مودی اور امریکی صدر باراک اوباما—۔فوٹو بشکریہ زی نیوزڈاٹ انڈیا
ہندوستانی صدر نریندرا مودی اور امریکی صدر باراک اوباما—۔فوٹو بشکریہ زی نیوزڈاٹ انڈیا
وائٹ ہاؤس کے باہر ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے حامیوں اور احتجاج کرنے والے کشمیریوں اور سکھوں کے مابین  تصادم کا ایک منظر—۔فوٹو اے ایف پی
وائٹ ہاؤس کے باہر ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے حامیوں اور احتجاج کرنے والے کشمیریوں اور سکھوں کے مابین تصادم کا ایک منظر—۔فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن: امریکہ کی جانب سے ایک مرتبہ ویزا کی در خواست مسترد کیے جانے کے بعد پیر کو اپنے دو روزہ دورے کے دوران ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کی۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی، امریکی صدر اوباما کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کے لیے جب وائٹ ہاؤس پہنچے تو ہزاروں کی تعداد میں سکھوں اور کشمیریوں نے ان کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر نریندرا مودی کے خلاف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔

اس موقع پر نریندرا مودی کے حامی بھی وہاں پہنچے، جس کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی۔

بعد میں پولیس نے مداخلت کرکے دونوں اطراف کے مظاہرین کو مختلف مقامات پر دھکیل دیا۔

صدر اوباما اور انڈین وزیراعظم کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں امریکی نائب صدر اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی شریک تھے۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی سے نمٹنے، تباہ کن ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے پر اتفاق کیا۔

دوسری جانب امریکا نے ہندوستان کے عالمی معاملات میں کردار کے لیے سیکیورٹی کونسل میں اصلاحات کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔

نریندرا مودی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس ملاقات کو خوشگوار قرار دیا۔

یاد رہے کہ 2002 میں ہندوستانی ریاست گجرات میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات میں کم از کم ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد مسلمانوں کی تھی۔

اس موقع پر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان پر مسلمان کے قتل عام اور فسادات نہ رکوانے کے الزامات بھی لگائے گئے تھے لیکن انہوں نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

گجرات فسادات پر امریکا نے مودی کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی تاہم وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی یہ پابندی ختم کر دی گئی۔

اس سے قبل ہندوستانی وزیراعظم کا اتوار کے روز امریکا میں مقیم ہندوستانی برادری کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا، جہاں نریندرا مودی نے ہندوستان کو دنیا کی اہم طاقت بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔


مزید پڑھیں:مودی کا امریکا میں ہندوستانیوں کی جانب سے شاندار استقبال


نیویارک کے میڈیسن اسکوائر پر تقریباً 18500 کے قریب ہندوستانی نژاد افراد نریندرا مودی کے استقبال کے لیے جمع ہوئے تھے۔

اس موقع پر انہوں نے امریکا میں مقیم ہندوستانی افراد کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا ’ایک وقت ایسا تھا جب ہمارے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ہم سپیروں کی قوم ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمارے لوگ سانپوں سے کھیلا کرتے ہوں گے لیکن اب وہ (کمپیوٹر کے) ماؤس سے کھیلتے ہیں جس سے پوری دنیا چلتی ہے۔‘

مودی نے اس موقع پر ہندوستانی نژاد افراد کے لیے لائف ٹائم ویزے اور امریکی شہریوں کے لیے آمد پر ویزے کا بھی وعدہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں