ایم کیو ایم کا سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان

خالد مقبول صدیقی نے ارکان رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔(فوٹو:ایم کیو ایم فیس بک پیج)۔
خالد مقبول صدیقی نے ارکان رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔(فوٹو:ایم کیو ایم فیس بک پیج)۔
نائن زیر پر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔(فوٹو:ایم کیو ایم فیس بک پیج)۔
نائن زیر پر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔(فوٹو:ایم کیو ایم فیس بک پیج)۔

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے سندھ حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا۔

ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم اپنے حصے کا سفر کر چکے ہیں، بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے بعد ساتھ چلنے کا جواز نہیں بچتا، اب ہم سندھ حکومت کا حصہ نہیں ہیں۔

ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کے ہمراہ نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا مطلب جمہوریت کے خلاف قدم اٹھانا ہے، پی پی پی کے ہاتھ مضبوط کرنے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الطاف حسین کو کہا کہ اپنے لوگوں کو کنٹرول کریں ورنہ جینا حرام کر دیں گے کارکنان اس پر شدید برہم تھے مگر الطاف حسین نے صبر کی تلقین کی، اسی طرح خورشید شاہ نے مہاجر لفظ کو گالی قرار دیا، خورشید شاہ کا مہاجر لفظ کو گالی قرار دینے کا انجام ہمارے صوبے کا قیام ہوگا۔


الطاف انکل! اپنے نامعلوم افراد کو سنبھالیں،بلاول بھٹو زرداری


انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو ہزاروں لاشوں کے تحفے دیئے گئے، مہاجر قومی موومنٹ پر بدترین آپریشن کے بعد بھی متحدہ قومی موومنٹ بنائی گئی، یہ قوم کو متحد کرنے کے لیے بنائی گئی مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ مہاجروں کی اہمیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس وقت آصف زرداری نائن زیرو آئے تو ان کو مثبت جواب دیا گیا، نفرت کی سیاست کرنا ہوتی تو پیپلز پارٹی 100 برس کا سامان دے چکی تھی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ محبت کے پیغام کے باوجود ہمیں نفرت ملی، ہم نے اپنے حصے کا سفر کر لیا، بلاول بھٹو زرداری نےعید کے دن بغیرکسی وجہ کے الطاف حسین کو تنقید کا نشانہ بنایا، خورشید شاہ کے بیان پر اب سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا اور ان کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے۔


لفظ مہاجر گالی ہے، استعمال نہ کریں، خورشید شاہ


ان کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کے ریونیو کا 70فیصد ادا کرتا ہے، بدلے میں کراچی کو چند ارب روپے دیے جاتے ہیں، 5سال میں پیپلز پارٹی نے نفرت اور تعصب کا مظاہرہ کیا، سندھ ون کماتا ہے، سندھ ٹو لوٹتا ہے، سندھ ون محبت بانٹتا ہے جبکہ سندھ ٹو نفرت پھیلا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کے حکومت میں اتحادی ہیں مگر آج بھی جیلیں ایم کیو ایم کے کارکنوں سے بھری ہوئی ہیں۔


کراچی میں فساد پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی


خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی جاگیر داروں کی جماعت ہے، ہم متروکہ سندھ کے بلا شراکت غیر مالک ہیں اور اپنا یہ حق ہم لے کر رہیں گے، پاکستان میں نئے صوبوں کے مطالبے سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہوں گے

انہوں نے پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیاست کو کاروبار بنایا ہوا ہے۔

بلاول کے نام کے ساتھ ’’بھٹو‘‘ لگائے جانے پر انہوں نے کہا کہ وہ سیاست کے لیے اپنے حسب نصب کو بھی تبدیل کر دیتے ہیں، بلاول بتا دیں ایسی کونسی خوبی تھی کہ وہ اتنی سی عمر میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بن گئے ہیں؟ کیونکہ کہ بھٹو کا وارث بھٹو تو ہو سکتا ہے مگر زرداری نہیں ہو سکتا، بلاول ’زرداری‘ بیمبینو سینما کے وارث تو ہو سکتے ہیں مگر پیپلز پارٹی کے وارث نہیں ہو سکتے۔

اس موقع پر کارکنوں نے ’’گو زرداری گو‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔

یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ گزشتہ کچھ عرصے سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر ایم کیو ایم کی جانب سے آج کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں