چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، خورشید شاہ نے وقت مانگ لیا

28 اکتوبر 2014
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ—۔فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ سے تین ماہ کا وقت مانگ لیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق خورشید شاہ نے آج بروز منگل سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہوتا ہے اور وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مختلف ناموں پر غور کر رہے ہیں۔

جواب کے مطابق چیف الیکشن کمشنر آئینی عہدہ ہے، لہٰذا تقرری سے متعلق تمام پارلیمانی پارٹیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

خورشید شاہ نے تحریری جواب میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ 'ہم مشاورت کو وسیع البنیاد بنا کر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں، لہٰذا عدالت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 3 ماہ کا وقت دے'۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ 'چیف الیکشن کمشنر کا تقرر مشاورت اور اتفاق رائے سے ہونا ضروری ہےاور ہم چاہتے ہیں کسی کو بھی الیکشن کمیشن کی شفافیت پر اعتراض باقی نہ رہے'۔

واضح رہے کہ رواں ماہ چودہ اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو دو ہفتوں کے اندر مستقل الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر 28 اکتوبر تک یہ تعیناتی نہ کی گئی تو عدالت اس عہدے پر قائم مقام طور پر فائز اپنے جج کو واپس بلوا لے گی۔


مزید پڑھیں: حکومت 2 ہفتوں میں مستقل الیکشن کمشنر تعینات کرے، سپریم کورٹ


چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا ایک جج آئینی عہدے پر اضافی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے جس کی وجہ سے عدالتی امور متاثر ہو رہے ہیں۔

اس پر اٹارنی جنرل نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 30 روز کی مہلت طلب کی تھی، تاہم عدالت نے حکومت کو 28 اکتوبر تک چیف الیکشن کمشنر کی مستقل تعیناتی کا حکم دیا تھا، جو آج ختم ہوگئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں