‘ضرب عضب سے حقانی نیٹ ورک کی کمر ٹوٹ گئی’

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2014
حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (دائیں) اپنے بیٹے نصیر الدین حقانی (بائیں)کے ہمراہ —. فائل فوٹو/ رائٹرز
حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (دائیں) اپنے بیٹے نصیر الدین حقانی (بائیں)کے ہمراہ —. فائل فوٹو/ رائٹرز

واشنگٹن: افغانستان میں تعینات اتحادی فورسز کے ایک سینیئر امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں کیے جانے والے آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں حقانی نیٹ ورک کی افغانستان کی حدود میں حملے کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

بدھ کو پینٹاگون کی جانب سے ریلیز کی گئی ایک ویڈیو بریفنگ میں لیفٹیننٹ جنرل جوزف اینڈرسن کا کہنا تھا کہ 'طالبان کی طرح حقانی نیٹ ورک میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں'۔

پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کومؤثر ٹہراتے ہوئے امریکی کمانڈر کا کہنا تھا:

’وہ طالبان کی طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے ہیں اور ایسا رواں سال پاکستان کی جانب سے شروع کیے فوجی آپریشن کے باعث ہوا ہے'۔

اینڈرسن نے مزید کہا کہ 'اس طرح افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے'۔

امریکی کمانڈر کا یہ بیان حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا، جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے نتیجے میں اب حقانی نیٹ ورک کی کارروائیوں میں کتنا اثر باقی رہ گیا ہے۔

اپنی ویڈیو بریفنگ میں امریکی جنرل نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف افغان سیکیورٹی فورسز کی کامیابیوں کا بھی تذکرہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نیٹ ورک افغانستان میں اہم شخصیات پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔

اینڈرسن نے انکشاف کیا کہ رواں سال 4,634 افغان پولیس اور فوجی اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 4,350 تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے افغانستان کے مختلف علاقوں میں مقامی فوج اور نیٹو افواج پر حملوں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے، جس کا ذمہ دار حقانی نیٹ ورک کو ٹہرایا جا تا ہے۔

حقانی نیٹ ورک کو القاعدہ اور افغان طالبان کا اتحادی سمجھا جاتا ہے اور امریکا نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کے لیے سب سے خطرناک گروپ قرار دیتے ہوئے اسے 'عالمی دہشت گرد' قرار دے چکا ہے۔


مزید پڑھیں: امریکہ نے حقانی نیٹ ورک ارکان کو ' عالمی دہشتگرد' قرار دے دیا


حقانی نیٹ ورک پر پاکستان کے دوردراز شمال مغربی علاقے میں واقع ٹھکانوں سے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرسرحد پار حملوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

واشنگٹن، اسلام آباد سے ان کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے رواں برس جون میں شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب کے دوران سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے ایک بڑے علاقے کو دہشت گردوں سے خالی کروالیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Riyaz Nov 07, 2014 03:29am
حقانی نیٹ ورك ان گروہوں میں سے ایك ہے جو اس آپریشن كے وجہ سے كمزور بن گیا ہے . یہ دن آنا ہی تہا كیوں كہ سرحد كے دونوں طرف میں لوگ روزانہ لڑائی جگڑے سے تہگ گئے تہے . اگر حقانی نیٹ ورك كمزور نہ ہوجائے تو افغانستان كے بعد پاكستان میں اپنے كارروائیاں شروع كریں گے . ہمارے ملك میں شدت پسند گروہیں بہت سے بیگناہوں كو جاں بحق كئے ہیں اور ایك اور گروہ كی ضرورت نہیں ہے یہاں پے كارروائی كرنے كا . تو حقانی نیٹ ورك كے كمزوری اور تباہی میں ہمارے بہلائی ہے
inqilab Nov 12, 2014 08:10pm
@Riyaz phir intezar karoo jab america thumaray ghar par drone maray ga. just wait n watch