یوٹیوب پر پابندی کے خلاف قرارداد۔ حکومتی ارکان کی مخالفت

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2014
پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے زور دیا کہ یوٹیوب پر پابندی کا کوئی فائدہ نہیں کہ متبادل طریقے سے چلائی جارہی ہے۔
پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے زور دیا کہ یوٹیوب پر پابندی کا کوئی فائدہ نہیں کہ متبادل طریقے سے چلائی جارہی ہے۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے ویڈیو شیئرنگ کی مقبول ویب سائٹ یوٹیوب پر سے پابندی ختم کرنے کے لیے ایک قرارداد پیش کی، جس کی حکومتی اراکین نے مخالفت کردی۔

اسی دوران مدارس کی تعمیر میں بہتری کے لیے ایک دوسری قرارداد بھی پیپلز پارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے پیش کی۔

شازیہ مری کا کہنا ہے کہ یہ ویب سائٹ متبادل طریقے سے انٹرنیٹ پر چل رہی ہے، پابندی کا کوئی فائدہ نہیں۔

لیکن ایوان میں حکومتی نشستوں پر موجود اراکین نے اس قرارداد کی مخالفت کی اور اسپیکر سردار ایاز صادق نے معاملے کو مؤخر کردیا۔

اس موقع پر پی پی پی کی ایک اور خاتون رکن نفیسہ شاہ نے ایک قرار داد پیش کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی اکثریت تعمیری کردار ادا کررہی ہے، لیکن ان میں تعلیم بھی دی جانی چاہئیے۔

اس موقع پر وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ آٹھ ہزار مدارس میں سائنس کی تعلیم دی جارہی ہے۔

مزید یہ کہ مدارس ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لیے مدارس کی تنظیموں سے مشاورت جاری ہے۔

اس کے علاوہ ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرہ نے دوست ملک کی طرف سے ڈیڑھ ارب روپے ملنے پر وزیرخزانہ کی وضاحت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت رہا ہونے والے طالبان کو دوست ملک کے حوالے کردے گی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں