کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران خون خرابہ روکنے کیلئے رضاکارانہ طور پر اقتدار چھوڑ دیں۔

الطاف حسین کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کے بعد طاہر القادری نے جمعرات کو 'یوم انقلاب' کا اعلان کیا ہے۔


مزید پڑھیں: حکومت سے مذاکرات ناکام، پی اے ٹی کا ’یوم انقلاب‘ کا اعلان


طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب مذاکرات کا دروازہ بند ہو گیا ہے جبکہ جمعرات کو 'یوم انقلاب' ہوگا جس کے دوران عوام فیصلہ کریں گے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، زاہد حامد اور جاوید شفیع پر مشتمل حکومتی کمیٹی نے طاہر القادری کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے دوران دو شرائط رکھی گئیں تاہم حکومت نے انہیں منظور کرنے سے انکار کردیا۔

طاہر القادری کے مطابق یہ شرائط سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 21 افراد کے خلاف ایف آئی آر اور شہباز شریف کے استعفے سے متعلق تھیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم قائد نے خبردار کیا کہ اگر قادری صاحب رضاکارانہ طور پر نہیں ہٹے تو تیسری قوت کو آنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر ہو یا مارشل لاء،کوئی خوشی سے نہیں لگاتا جبکہ حکمران 'فیوڈل بیماری' کا حصہ ہیں۔


مزید پڑھیں: دو کشتیوں کے سوار نواز شریف


ایم کیو ایم قائد کا کہنا تھا کہ بات چیت کے ذریعے مطالبات میں ترامیم کی جاسکتی ہیں تاہم اگر حکومت کوئی بات ماننے کیلئے تیار ہی نہیں تو بات کیسے ہو۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ انہیں وزیراعظم اور نہ ہی صدر بننا ہے اور وہ امن سے بھرپور معاشرہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں بلدیاتی نظام اور عوام کی طاقت کے خلاف کسی بھی شخص کو جمہوریت کا دشمن مانتا ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں