کوئٹہ: پاک ایران سرحد کے قریب تفتان میں اتوار کی شب زائرین پر دو متواتر خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور متعد زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد ایران نے پاک ایران بارڈر پر موجود زیرو پوائنٹ گیٹ غیر معینہ مدت کےلیے بند کرکے تمام تجارتی اور سفری سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے ڈان۔کام کو بتایا کہ شیعہ زائرین کو لے کر دس بسیں ایران سے پاکستان میں داخل ہوئیں۔تو ان بسوں کو دو ہوٹلوں پر پارک کیا گیا، جس کے بعد دھماکے ہوگئے۔

ایک پریس کانفرنس میں درانی نے بتایا کہ چار خود کش حملہ آوروں نے زائرین سے بھرے ہوئے دو ہوٹلوں پر حملہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک خود کش حملہ آور کو ہوٹل میں داخل ہونے کی کوشش میں ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ تین دوسرے ہوٹل میں داخل ہو گئے اور اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ رات 9:00 بجے کیا گیا اور اس وقت 300 زائرین وہاں موجود تھے۔

سات زخمیوں کو کوئٹہ میں ایرانی قونصل خانے کی خصوصی درخواست کے بعد طبی امداد کے لیئے ایران لے جایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل 270 زائرین کو سخت سیکورٹی میں کوئٹہ لے جایا جائے گا۔

حالات پر قابو پانے کیلیے ایف سی،لیویز اور پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرلیا گیا۔

عسکریت پسند گزشتہ تقریبا آٹھ سالوں سے مستونگ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں شیعہ زائرین پر حملے کرتے رہے ہیں۔

فوری طور پر ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Gharib Jun 10, 2014 09:54pm
Yeh bahut afsos ki baat hai ke jo mulk Musalmanon ke lye banaya gaya tha, usi mulk main Musalman mare jaate hain aur woh bhi Islam ke naam se. Kya Qaid-e Azam ka waada yaad nahin jin main woh mazhabee aqalyaton ki hifaazat ka tazmeen kya tha aur usi waheen waada Pakistan ki aayeen main bhee darj hai? Kya is mulk ki haasil karne main qurbani kam hue hain ke aaj bhee log qurbani dete hain? Mulk ko aman ki zaroorat hai to yeh mulk ki dushman ko yeh sub qatl o qitaal band karna chaahiye.