فٹبال ورلڈ کپ: کب، کون کیسے جیتا؟


فٹبال ورلڈ کپ: کب، کون کیسے جیتا؟


اسامہ افتخار اور منظر الہیٰ

فٹبال کی عالمی جنگ 12 جون سے برازیل میں شروع ہونے جا رہی ہے جہاں ایونٹ کے لیے میزبان سمیت ارجنٹینا، اسپین اور جرمنی کی ٹیموں کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

ان مقابلوں کا آغاز 1930 میں یوراگوئے سے ہوا جس نے پہلا ورلڈ کپ جیت کر اپنی دھاک بٹھائی تاہم اگلے ایونٹ میں وہ اسے برقرار نہ رکھ سکی اور اٹلی کی ٹیم نے 1934 میں ہونے والے دوسرے ہی عالمی کپ میں نہ صرف چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا بلکہ چار سال بعد ہونے والے ایونٹ میں اس کا کامیاب انداز میں دفاع بھی کیا۔

اس کے بعد ایونٹ کا اگلا ایڈیشن 1942 میں شیڈول تھا لیکن جدید انسانی تاریخ کی دوسری سب سے بڑی جنگ(جنگ عظیم دوئم) کے چھڑ جانے کے باعث نہ صرف یہ ایونٹ منعقد نہ ہو سکا بلکہ ساتھ یہ بدترین جنگ 1946 کے ورلڈ کپ کو بھی نگل گئی۔


یہ بھی پڑھیں: فٹ بال ورلڈ کپ کے 10 یادگار لمحات


تاہم اس کھیل سے عوام کی محبت نے بالآخر فٹبال حکام کو 1950 میں عالمی کپ کے انعقاد پر مجبور کردیا اور جولس ریمٹ کے نام سے مشہور فٹبال کی سابقہ ٹرافی پہلی بار برازیل پہنچی جہاں میزبان ملک کو ٹورنامنٹ کے لیے واضح فیورٹ قرار دیا گیا۔

پورے ایونٹ میں ناقابل شکست رہنے والی برازیل کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کی بدولت شائقین اور سٹے بازوں کو ذرہ بھر بھی میزبان ملک کے عالمی چیمپیئن بننے پر شبہ نہ تھا لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا اور جو کچھ ہوا وہ 'سانحہ مراکانو' کے نام سے مشہور ہوا۔

ٹورنامنٹ کے بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے برازیل کو فائنل میچ محض ڈرا کرنا تھا لیکن یوراگوئے نے ایک گول کے خسارے میں جانے کے باوجود میچ 2-1 سے جیت کر دوسری بار عالمی چیمپیئن کا تاج سر پر سجایا۔

اس ایونٹ کے فائنل میں تقریباً 2 لاکھ افراد نے شرکت کی جو آج تک ایک ریکارڈ ہے۔

``

چار سال بعد ایک بار پھر ورلڈ کپ کی ٹرافی یورپ کے ملک سوئٹزرلینڈ پہنچی جہاں جنگ عظیم دوئم میں بدترین نقصانات جھیلنے والی جرمنی(سابقہ مغربی جرمنی) کی ٹیم نے تمام فٹبال حلقوں کو حیران کرتے ہوئے ٹائٹل اپنے نام کیا۔

ء1958 میں ورلڈ کے انعقاد کے لیے سوئیڈن کا انتخاب ہوا جہاں آٹھ سال قبل اپنی سرزمین پر شکست کھانے والی برازیلین ٹیم نے ناکامی کو پس پشت ڈالتے ہوئے چیمپیئن کی حیثیت سے ٹرافی تھامی۔

اس ورلڈ کپ کی خاص بات تاریخ کے سب سے بڑے فٹبال ہیرو پیلے کا جنم تھا جنہوں نے فائنل میچ میں اپنی ٹیم کے لیے دو گول اسکور کرتے ہوئے تابناک مستقبل کی نوید سنائی۔

برازیل کی فتوحات کا سفر یہیں تمام نہ ہوا بلکہ 1962 میں ہونے والے اگلے ایونٹ میں لاطینی امریکا کی ٹیم نے ایک بار ورلڈ دیمپیئن کا اعزاز اپنے نام کیا۔

پھر وہ وقت آیا کہ جب 1966 میں ٹرافی ایک عرصے تک دنیا پر حکومت کرنے والے برطانیہ کے گھر پہنچی جس نے ہوم گراؤنڈ اور کراؤڈ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹائٹل کے فاتحین میں نام درج کرایا۔

اس ایونٹ سے قبل ایک سانحہ اس وقت پیش آیا جب ورلڈ کپ کی ٹرافی کو چوری کر لیا گیا جو بعدازاں ایک شخص کو کچرے کے ڈبے میں پڑی ملی لیکن ورلڈ 1966 میں فاتح انگلینڈ کو اس سے ملتی جلتی ٹرافی دی گئی تھی۔


مزید پڑھیں : برازوکا -- فٹبال کی عالمی جنگ میں پاکستانی ہتھیار


ء1970 میں ٹرافی پہلی مرتبہ میکسکو پہنچی اور برازیل نے اپنے خطے میں ہونے والے اس عالمی کپ میں موزوں ماحول کا فائدہ اٹھایا اور تیسری مرتبہ ٹرافی کا حقدار ٹھہرا۔

اگلے ورلڈ کپ میں جرمنی نے دوسری بار ٹائٹل چیمپیئن کا اعزاز حاصل کیا تو چار سال بعد ارجنٹینا نے بھی جرمنی کی طرح ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلی بار اعزاز اپنے نام کیا۔

ء1982 میں ٹرافی اسپین پہنچی اور اس بار اٹلی نے 44 سال بعد عالمی چیمپیئن کا تاج سر پر سجایا اور تیسری بار ٹرافی جیتنے والی دوسری ٹیم بن گئی۔

اگلے دونوں ورلڈ کپ اس وقت کے فٹبال شائقین کے لیے کسی طور بھی دلچسپی سے خالی نہ تھے۔ 1986 کے کوارٹر فائنل میں ارجنٹینا کے ڈیاگو میراڈونا نے انگلینڈ کے خلاف مشہور زمانہ ہینڈ آف گاڈ نامی گول سے دنیا بھر میں شہرت کے جھنڈے گاڑے جبکہ اسی میچ میں انہوں نے انگلینڈ کے مختلف کھلاڑیوں کو چکمہ دیتے ہوئے جو گول کیا اسے اس صدی کا بہترین گول مانا گیا۔

بالآخر فائنل میں جرمنی اور ارجنٹینا آمنے سامنے آئے جہاں فتح نے ارجنٹینا کے قدم چومے تاہم شاید کسی کو معلوم نہ تھا اگلے ایونٹ کے فائنل میں یہ دونوں ٹیمیں ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گی۔

جرمنی کی گزشتہ ورلڈ کپ میں شکست کا زخم بھرا نہ تھا اور یہی وجہ تھی کہ جب ء1990 کے فائنل میں ارجنٹینا سامنے آیا تو ان کی نظریں محض جیتنے پر مرکوز تھیں اور بالآخر جرمن نہ صرف میچ میں 1-0 سے فاتح رہے بلکہ چیمپیئن کی ٹرافی کے حقدار بھی ٹھہرے۔

اگلا ورلڈ کپ 1994 میں امریکا میں ہوا جہاں ایونٹ سے قبل ڈیاگو میراڈونا کے ساتھ پیش آنے والے واقعے نے ایونٹ کو ارجنٹینی شائقین کے لیے بھیانک خواب بنادیا۔


ورلڈ کپ 2014 کے گروپس

ء1986 کی ورلڈ کپ فتح میں ارجنٹینا کے مرکزی کردار ڈیاگو میراڈونا کا ورلڈ کپ سے قبل ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا اور یوں انہیں ایونٹ کھیلنے سے روک دیا۔

اسی طرح دوسرا واقعہ امریکا کے خلاف اپنی ہی ٹیم کے خلاف غلطی سے گول اسکور کرنے والے کولمبین کھلاڑی کے ساتھ پیش آیا جنہیں ملک واپسی کے دس دن بعد قتل کردیا گیا۔

بہر حال برازیل نے ورلڈ کپ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا اور چوتھی مرتبہ چیمپیئن بنا جہاں فائنل میں اٹلی کو پینالٹی کک پر شکست ہوئی۔

یہ پہلا ورلڈ کپ فائنل تھا جس میں فاتح کا فیصلہ پینالٹی کک پر ہوا اور اٹلی کے اسٹار اسٹرائیکر روبرتو باجیو کی غلطی سے باہر پھینکی گئی کک نے نہ صرف ان کی پورے ٹورنامنٹ کی محنت پر پانی پھیر دیا بلکہ ان کی ٹیم کو بھی عالمی چیمپیئن کے اعزاز سے محروم کردیا۔

اگلا ورلڈ 1998 میں یورپی ملک فرانس میں منعقد ہوا جہاں میزبان نے پہلی بار عالمی کپ کا اعزاز حاصل کیا لیکن فرانس نے جتنے غیر متوقع انداز میں فاتح عالم کا تاج سر پر سجایا اس سے زیادہ حیران کن انداز میں اگلے ایونٹ کے پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہو گیا۔

ء2002 کا ورلڈ کپ پہلا مقابلہ تھا جہاں ایونٹ کی میزبانی مشترکہ طور پر دو ملکوں جاپان اور جنوبی کوریا کو سونپی گئی اور فرانس سینیگال کے ہاتھوں شکست کھا کر ٹورنامنٹ کے پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہو گیا جبکہ یہ پہلا موقع تھا جب کسی ایشیائی ملک میں ٹورنامنٹ منعقد ہوا جہاں برازیل نے ریکارڈ پانچویں دفعہ عالمی فٹبال چیمپیئن کی ٹرافی تھامی۔

چار سال بعد میزبانی کا شرف ایک بار پھر جرمنی کو حاصل ہوا لیکن میزبان ملک فیورٹ قرار دیے جانے کے باوجود دوبارہ چیمپیئن نہ بن سکا۔

فائنل میں فرانس اور اٹلی کی ٹیمیں سامنے آئیں جہاں پینالٹی کک پر اٹلی نے فتح حاصل کی تاہم یہ میچ آج بھی فرانسیسی عوام کو اپنی ٹیم ی ہار سے زیادہ زین الدین زیڈان کی جانب سے گیند کی جگہ ایک کھلاڑی کو مارے گئے ہیڈر کی وجہ سے یاد ہے جس کے باعث اسٹار کھلاڑی کو اپنے کیریئر کے اختتامی میچ میں ریڈ کارڈ کھا کر میچ سے باہر کردیا گیا تھا۔

اگلے ورلڈ کے لیے پہلی دفعہ جنوبی افریقہ کا انتخاب کیا گیا اور ایکشن سے بھرپور اس ٹورنامنٹ میں اسپین کی ٹیم نے ہالینڈ کو شکست دے کر پہلی بار عالمی چیمپیئن کا تاج سر پر سجایا۔

اب کی بار ورلڈ کی ٹرافی سفر کرتے ہوئے پھر برازیل پہنچی ہے جہاں میزبان ملک کو ٹائٹل جیتنے کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ارجنٹینا، جرمنی اور دفاعی چیمپیئن اسپین کو کسی طور پر بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

اب تک ورلڈ کپ جیتنے والے آٹھ ملکوں میں سے پانچ کا تعلق براعظم یورپ سے اور تین کا تعلق لاطینی امریکا سے ہے تاہم کوئی بھی ایشین یا افریقی ٹیم میگا ایونٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

اب دیکھنا ہے کہ یہ روایت برقرار رہتی ہے یا کوئی ایشیائی یا افریقی ٹیم ایونٹ جیت کر نئی تاریخ رقم کرتی ہے۔