کرکوک: داعش نے جمعرات کو عراق کے سب سے بڑے عیسائی اکثریتی قصبے قراقوش اور اسکے نواحی علاقوں پر قبضہ کر لیا، جس کے بعد وہاں سے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں کردستان کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے۔

مقامی افسران اور عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے مذکورہ علاقے پر کرد فوجیوں کے انخلا کے بعد راتوں رات قبضہ کر لیا ہے۔

کرکوک اور سلیمانیہ کے آرچ بشپ جوزف تھامس نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق قراقوش، تل کیف، برتلا، اور کراملیش کے علاقوں سے وہاں کے رہائشی مکمّل طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں، جبکہ مذکورہ علاقے اب پوری طرح داعش کے کنٹرول میں ہیں۔

قراقوش موصل اور اربل کے درمیان ایک مکمّل طور پر عیسائی آبادی رکھنے والا قصبہ ہے جس کی آبادی 50،000 کے لگ بھگ ہے۔ آرچ بشپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جلد از جلد ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔

تل کیف کے رہائشی بوتروس سارگون نے اربل سے فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ ان کا علاقہ اب پوری طرح داعش کے قبضے میں ہے، جبکہ مقامی لوگوں میں سے اب تمام لوگ دوسرے علاقوں کی جانب نقل مکانی کر چکے ہیں۔

دوسری جانب عراق کے رومن کیتھولک عیسائیوں کے رہنما لوئیس ساکو نے اے ایف پی کو بتایا کہ مقبوضہ علاقوں میں داعش کے جنگجوؤں نے عیسائیوں کے مذہبی نشانات کو ہٹا دیا ہے، اور مذہبی کتابوں کے 1500 نسخوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں سے تقریباً ایک لاکھ لوگ بے سر و سامانی کی حالت میں کردستان کی طرف جا چکے ہیں۔

ساکو نے سلامتی کونسل، یورپی یونین، اور دیگر اداروں سے مدد کی اپیل کی، اور کہا کہ عراق میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے جس کے خاتمے کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں