ملتان: حلقہ این اے-149 کی مختصر انتخابی تاریخ

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2014
پچھلے الیکشن میں ہاشمی نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پی پی کے عامر ڈوگر کو شکست دی تھی، جو آج پی ٹی آئی کی حمایت پر اُن کے مدّمقابل ہیں۔ —. فائل فوٹو
پچھلے الیکشن میں ہاشمی نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پی پی کے عامر ڈوگر کو شکست دی تھی، جو آج پی ٹی آئی کی حمایت پر اُن کے مدّمقابل ہیں۔ —. فائل فوٹو

ملتان: 1998ء میں منعقدہ ملک گیر مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کے موجودہ حلقے ملتان-2 این اے-149 کو شہری علاقوں کے حلقے این اے-115 میں سے علیحدہ کرکے بنایا گیا تھا۔

1988ء میں قومی اسمبلی حلقہ این اے-115 میں پیپلزپارٹی کے ریاض حسین قریشی اکتالیس فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے تھے، ان کے خلاف پاکستان عوامی اتحاد کے حامد سعید کاظمی نے 34 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، ان کا تعلق جمیعت علمائے پاکستان نورانی گروپ سے تھا، ان کے بعد جماعت اسلامی کے بابو فیروز الدین انصاری کو 24 فیصد ووٹ ملے تھے۔

1990ء کے انتخابات کے دوران دائیں بازو کے مذہبی اتحاد کے امیدوار حامد سعید کاظمی نے جے یو پی-این کے ٹکٹ پر 58 ووٹوں سے پیپلزپارٹی کے ریاض حسین قریشی کو شکست دی تھی، جنہوں نے چالیس فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

اسی طرح 1993ء میں این اے-115 پر نواز شریف کی مسلم لیگ کے ٹکٹ پر حاجی بوٹا نے پیپلزپارٹی کے ریاض حسین قریشی کے 44فیصد ووٹوں کے مقابلے میں 51 فیصد ووٹ لے کر دائیں بازو کے متفقہ امیدوار کے ووٹوں پر قبضہ کرلیا تھا۔

1997ء میں پیپلزپارٹی نے ریاض حسین قریشی کے بجائے صلاح الدین ڈوگر کو این اے-115 سے کھڑا کیا، وہ 29 فیصد ووٹ حاصل کرپائے اور مسلم لیگ کے حاجی بوٹا کے 66 فیصد ووٹوں کے مقابلے میں شکست سے دوچار ہوگئے۔

یہاں سے 2002ء کی جانب تیزی سے آگے بڑھتے ہیں، اس انتخابات میں دائیں بازو کے ووٹ تقسیم ہوگئے تھے، ایم ایم اے نے 23 فیصد ووٹ لیے، مسلم لیگ ن نے 22 فیصد، مسلم لیگ ق نے 19 فیصد ووٹ حاصل کرکے پیپلزپارٹی کے لیاقت ڈوگر کی مدد کی، جنہوں نے 35 فیصد ووٹوں کے ساتھ حال ہی میں تشکیل دیے گئے انتخابی حلقے این اے-149 میں کامیابی حاصل کرلی۔

2008ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے جاوید ہاشمی کے ساتھ اپنی پوزیشن مضبوط کرلی تھی، جنہوں نے پیپلزپارٹی کے ملک صلاح الدین ڈوگر کے مقابلے میں 55 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ ڈوگر کو 36 فیصد ووٹ ملے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 2013ء کے انتخابات میں حصہ لیا، اور 83 ہزار چھ سو چالیس ووٹوں کے ساتھ اپنے سیاسی کیریئر کی بہترین کامیابی حاصل کی، انہیں مسلم لیگ ن کے شیخ محمد طارق رشید کے مقابلے میں 45 فیصد ووٹ حاصل ہوئے، جبکہ شیخ طارق کو 73 ہزار ووٹوں کے ساتھ 39 فیصد ووٹ ملے۔

انہوں نے اس وقت پیپلزپارٹی کے محمد عامر ڈوگر کے ووٹوں کو گیارہ فیصد تک محدود کردیا تھا۔

آج کے ضمنی انتخاب میں بھی ڈوگر، ہاشمی کے مخالف امیدوار ہیں، لیکن آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے رہے ہیں، اور ستم ظریفی یہ ہے کہ انہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں