وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر، اسحاق ڈار، فائل فوٹو۔۔۔۔

اسلام آباد : قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) نے کراچی میں 2200 میگا واٹ کے کے ۔ون اور کے۔ٹو نیوکلیئر منصوبوں، پنجاب میں 425 میگا واٹ کے نندی پور پاور پراجیکٹ اور آزاد جموں و کشمیر میں 969 میگا واٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ سمیت 1303 ارب روپے کے پانچ منصوبوں کی منظوری دیدی ہے۔

ایکنک کا اجلاس جمعرات کو وزیراعظم آفس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ پرویز رشید، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات انوشہ رحمان، چیئرمین واپڈا اور چاروں صوبوں کے نمائندوں کے علاوہ مختلف محکموں کے سربراہوں نے شرکت کی۔

کراچی میں کے۔ون اور کے۔ٹو نیوکلیئر منصوبوں پر 9 کھرب 58 ارب 72 کروڑ 90 لاکھ روپے، پنجاب میں نندی پور منصوبے پر 57 ارب 38 کروڑ روپے اور نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے پر 274 ارب روپے لاگت آئے گی۔

اجلاس میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، جس کی ابتدائی لاگت 84 ارب روپے تھی کے مقابلے میں نظرثانی شدہ 274 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ فیصلہ کیا گیا کہ منصوبے پر لاگت میں بے پناہ اضافے اور اس کی تکمیل میں تاخیر کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی رپورٹ پیش کی جائے گی تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔

اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی گئی کہ منصوبے سے منسلک ٹرانسمیشن لائنز پر کام مکمل کیا جائے، اس منصوبے سے 969 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی۔ 425 سے 525 میگا واٹ کے نندی پور کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ، جس پر اصل لاگت 22 ارب 33 کروڑ 50 لاکھ روپے تھی، پر نظرثانی کی گئی ہے اور نندی پور سمال ہائیڈل پاور سٹیشن کے مقام پر سٹیم ٹربائن یونٹ کی منظوری دی گئی، جہاں پر وافر زمین اور ڈھانچہ موجود ہے۔ منصوبے کیلئے پی ایس ڈی پیز اور جنکوز کے وسائل سے رقم فراہم کی جائے گی۔

ایکنک نے کراچی کوسٹل پاور پراجیکٹ یونٹ ون اور یونٹ ٹو، جس کی کل پیداواری گنجائش 2117 میگا واٹ ہے کی بھی منظوری دی، اس پر لاگت کا مجموعی تخمنیہ 9 کھرب 58 ارب 72 کروڑ 90 لاکھ روپے لگایا گیا ہے، یہ منصوبہ کراچی میں واقع ہے اور ملک کے جنوبی علاقوں کی توانائی کی بلاتعطل ضروریات پوری کرنے میں مدد دیگا۔

ایکنک نے سندھ اور پنجاب میں 19 ارب 69 کروڑ 50 لاکھ روپے لاگت کے پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ منصوبے اور اسلام آباد میں پشاور موڑ سے جی ٹی روڈ تک اضافی کیرج وے کیلئے نئے پل کی تعمیر سمیت کشمیر ہائی وے کی اضافی تیسری، چوتھی اور پانچویں لین تعمیر کرنے کی بھی منظوری دی۔

اس منصوبے کے نظرثانی شدہ پی سی ون پر لاگت کا اندازہ 4 ارب 68 کروڑ 90 لاکھ روپے ہے جبکہ اس کی اصل لاگت 2 ارب 19 کروڑ 10 لاکھ روپے تھی۔

اجلاس سے اپنے افتتاحی کلمات میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ایکنک ایک ارب روپے سے زائد کے منصوبوں کی منظوری دینے والا ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام منظور کئے جانے والے منصوبوں کیلئے فنڈز کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہیے اور انکی باقاعدگی کے ساتھ نگرانی بھی ہوگی تاکہ وسائل کی کمی کی وجہ سے ان میں تاخیر نہ ہو۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ منصوبے شیڈول کے مطابق ہونے چاہئیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے 503 ارب روپے کا گردشی قرضہ ختم کرنے کا دلیرانہ فیصلہ کیا ہے اور بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو 322 ارب روپے پہلے ہی ادا کئے جا چکے ہیں جبکہ باقی رقم بھی اعلان شدہ وقت کے اندر ادا کر دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے قومی گرڈ میں 1700 میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا۔ آئی پی پیز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ تیل کی بجائے کوئلے کا استعمال کریں اور آئندہ 18 ماہ میں اس حوالے سے تبدیلی لائیں، جس سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ایکنک کا آج کا اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں 3511 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی گنجائش کے منصوبوں پر غور کیا جا رہا ہے اور جب یہ مکمل ہونگے تو قومی گرڈ میں بجلی کی نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ سستی بجلی بھی حاصل ہوگی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 15 سال پہلے 75 فیصد انرجی مکس سستے ایندھن پر مشتمل تھا جبکہ 25 فیصد مہنگے ایندھن پر تھا جبکہ اب یہ مکمل طور پر تبدیل ہو کر 25 فیصد سستے ایندھن پر اور 75 فیصد فرنس آئل پر آ چکا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ توانائی کے منصوبے کم سے کم وقت میں مکمل کئے جائیں گے اور سستی بجلی پیدا کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں